کیا پٹھان قوم اپنے نام کے ساتھ "شاہ" لکھوا سکتے ہیں؟
" شاہ" کا معنیٰ ہے: بادشاہ، صاحبِ تاج و تخت۔ (فیروز اللغات) اگر کوئی اس معنیٰ کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے نام کے ساتھ "شاہ" کا لاحقہ لگاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
لیکن عام طور پر ہمارے عرف میں "شاہ" کا لفظ وہ لوگ لگاتے ہیں جو نسب کے اعتبار سے سید ہوں، اب اگر کوئی شخص سادات میں سے نہ ہونے کے باوجود اپنے آپ کو سید ظاہر کرنے کے لیے یہ لفظ اپنے نام کے ساتھ لگاتا ہے، یا اپنے بچے کے نام کے ساتھ لگاتا ہے تو ایسا کرنا جائز نہیں۔ اور چوں کہ عرف میں "شاہ" کا استعمال "سادات" کے لیے عام ہے، اس لیے غیر سید اگرچہ لغوی معنی کے اعتبار سے یہ لاحقہ لگائے، تو بھی اس کے لیے "شاہ" کا لفظ استعمال نہ کرنا ہی بہتر ہے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 2170):
"(وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (لاترغبوا) : أي: لاتعرضوا (عن آبائكم) : أي: عن الانتماء إليهم (فمن رغب عن أبيه) : أي: وانتسب إلى غيره (فقد كفر) : أي قارب الكفر، أو يخشى عليه الكفر. في النهاية: الدعوة بالكسر في النسب، وهو أن ينتسب الإنسان إلى غير أبيه وعشيرته، وكانوا يفعلونه فنهوا عنه، والادعاء إلى غير الأب مع العلم به حرام، فمن اعتقد إباحته كفر لمخالفة الإجماع، ومن لم يعتقد إباحته فمعنى (كفر) : وجهان، أحدهما: أنه أشبه فعله فعل الكفار، والثاني: أنه كافر نعمة الإسلام. قال الطيبي: ومعنى قوله: فالجنة عليه حرام على الأول ظاهر، وعلى الثاني تغليظ (متفق عليه) . ولفظ ابن الهمام: " «من ادعى أبا في الإسلام غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه، فالجنة عليه حرام» ) : وأما لفظ الكتاب فمطابق لما في الجامع الصغير."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200815
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن