سوال یہ ہےکہ والدنے 18لاکھ میں گاڑی خریدی ،جس میں 6لاکھ روپے بیٹے نے اداکردیئے ،والدنےاپنی زندگی میں دولاکھ روپے لوٹادیئے ،پھر والد کاانتقال ہوگیا۔
اب سوال یہ ہے کہ باقی چارلاکھ روپے میت کے ترکہ میں سےبیٹا وصول کرے گایانہیں؟
والدنے گاڑی خریدتے وقت بیٹے سے قرض مانگاتھایابیٹے نے بطورقرض تصریح کرکے یہ چھ لاکھ روپے والد کودئے تھےتب تویہ قرض ہونایقینی بات ہے،لیکن اگردونوں طرف سے قرض کی تصریح یاتذکرہ نہ تھاتوپھر تعامل کودیکھاجائےگا کہ اگربیٹا والد کےعیال میں ہواوراس طرح کی بڑی رقم بطور تبرع دینے کاتعامل رہاہوتویہ بھی تبرع شمارہوگا،اوراگرایساتعامل نہ ہو اورپھر والد کی طرف سے وصول کردہ رقم میں دولاکھ والدنے اپنی حیات ہی میں لوٹائے بھی ہیں ،لہذا اگربیٹایہ دعوی کرتاہو کہ یہ رقم میں نے بطور قرض کے دی تھی تواس کی بات کااعتبار ہوگا،اوروالد کے ترکہ سے بقیہ چار لاکھ اداکرنے کے بعد والد کاترکہ تقسیم ہوگا۔
العقودالدریہ فی تنقیح الحامدیہ میں ہے:
"المتبرع لا يرجع بما تبرع به على غيره كما لو قضى دين غيره بغير أمره."
(كتاب المداينات، ج:2، ص:226، ط:دار المعرفة)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601100577
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن