بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پسند کی شادی کے لئے وظیفہ


سوال

پسند کی شادی کا وظیفہ بتائیں، لڑکی سے کوئی تعلق نہیں ہے بس جاننے والے لوگ ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ پسند کی شادی کرنا جائز ہے ،البتہ  پسند کی بنیاد اور معیار وہ ہونا چاہیے جو شرعًا مطلوب ہے ،احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رشتے کے انتخاب میں مال، خوب صورتی، حسب ونسب، اور دینداری میں سےدین داری کو ترجیح دینا چاہیے۔

نیز  شریعت نے نکاح کے معاملہ میں والدین اور اولاد دونوں کو حکم دیا ہے کہ ایک دوسرے کی پسند کی رعایت کریں، والدین اپنے بچوں کا  کسی ایسی جگہ نکاح نہ کروائیں جہاں وہ بالکل راضی نہ ہوں،  اس سلسلے میں والدین کی طرف سے دباؤ، اعتراض اورناراضی کا اظہار کرنا درست نہیں۔ ہاں خاندانی کفاءت اور برابری نہ ہونے کی صورت میں والدین کو اعتراض اور ناراضی کا حق شریعت کی طرف سے حاصل ہے،اسی طرح بچے بھی  ایسی جگہ نکاح کرنے پر مصر نہ ہوں جہاں والدین بالکل راضی نہ ہوں؛ اس لیے کہ جب اولاد اپنی مرضی سے کسی جگہ شادی کرتے ہیں اور اس میں شرعی احکام اور والدین کی رضامندی کی رعایت نہیں رکھتے تو عمومًا یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایسی شادیاں کامیاب نہیں ہوتیں ، اس طرح کی  شادی میں  لڑکا اور لڑکی کے وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجتًا ایسی  شادیاں  ناکام ہوجاتی ہیں اور علیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اور رشتوں کی جانچ  پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائیدارثابت ہوتے ہیں۔  اور بالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً  گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے۔

لہذا سائل کو چاہیے کہ  وہ  اپنے ذمہ کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنےبڑوں پراعتماد کرے،  ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائے،اس کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا واستخارہ جاری رکھے  اور  "یَا وَدُودُ "  کثرت سے پڑھے۔ 

مشکوۃ شریف  میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: "تنكح المرأة لأربع: لمالها ولحسبها ولجمالها ولدينها فاظفر بذات الدين تربت يداك."

(کتاب النکاح ، الفصل الاول،ص:267،ط:قدیمی کراچی)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101601

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں