بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پسند کی شادی کے لیے وظیفہ


سوال

 مجھے ایک لڑکی بے حد پسند ہے، مجھے اس لڑکی سے نکاح کرنا ہے، کوئی وظیفہ بتائیں کہ وہ لڑکی اور اس کے گھر والے مان جائیں!

جواب

عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجتًا ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اور علیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اور رشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائیدار ثابت ہوتے ہیں۔  اور بالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کار ہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً  گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس لیے مسلمان بچوں اور بچیوں کو چاہیے کہ وہ  اپنے ذمے کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنے بڑوں پر اعتماد کریں،  ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

البتہ عاقل بالغ مرد اور عورت کو شریعت نے یہ حق دیا ہے کہ  اپنی پسند اور مرضی سے نکاح کرے؛ اس لیے والدین  کو چاہیے کہ وہ اولاد کی چاہت معلوم کرکے اس کا لحاظ رکھیں؛ اس سلسلے میں والدین کی طرف سے دباؤ، اعتراض اورناراضی کا اظہار کرنا درست نہیں۔ ہاں خاندانی کفاءت اور برابری نہ ہونے کی صورت میں والدین کو اعتراض اور ناراضی کا حق شریعت کی طرف سے حاصل ہے۔

بہرحال والدین کو مناسب طریقے سے اپنی چاہت بتانے کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا واستخارہ جاری رکھیں،  اور  "یَا وَدُودُ "  کثرت سے پڑھیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں