بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پسند کی شادی کے لیے والدین کو راضی کرنا


سوال

میں اور میری پھوپھو کا بیٹا ہم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور شادی کرنا چاہتے تھے، لیکن اس کے والدین نے اس کی شادی زبردستی اور لالچ کی وجہ سے اسکے دوسرے ماموں کی بیٹی یعنی میرے تایا کی بیٹی سے کردی ہے، (یاد رہے لڑکا ڈاکٹر ہے اور جس سے شادی کروائی  گئ وہ دینی و دنیاوی تعلیم سے بلکل نابلد ہے اور مزید یہ کہ ہوشیار اور خوبصورتی میں بھی بلکل زیرو ہے) لیکن وہ مجھ سے دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور میں بھی راضی ہوں، لیکن میرے ماں باپ فقط اس لئے  نہیں مان رہے کہ انہیں لگتا ہے کہ رشتے خراب ہونگے ،حالانکہ اس کی بیوی نے بھی اجازت دی ہے اسے دوسری شادی کرنے کی، تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے ، آیا میں خاموشی اختیار کرلوں یا ماں باپ کو مناؤں ؟ایک وجہ یہ بھی ہے انکار کی کہ پھوپھو صاحبہ مزاج کی تیز ہیں بہت۔

جواب

واضح رہے کہ  پسند کی شادی میں عموماً وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے  ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجتاً ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اور رشتوں کی جانچ پڑتال کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائے دار ثابت ہوتے ہیں اور بالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً  گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کو چاہیے کہ وہ  اپنے ذمے کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنے بڑوں پراعتماد کریں،  ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

 البتہ والدین کو بھی چاہیے کہ عاقل بالغ اولاد کی رائے کا احترام کریں؛ کیوں کہ عاقل بالغ اولاد کو شریعت نے اس بات کااختیار دیا ہے کہ وہ اپنی پسند اور مرضی سے نکاح کرسکتے ہیں، اس لیے اگر بیٹی کسی ایسے گھرانے میں نکاح کرنے کا خواہش مند ہو جو گھرانا دین داری اور شرافت وغیرہ میں لڑکی  والوں کے ہم پلہ  ہو تو والدین کو  بیٹی   کی  خواہش کا لحاظ کرنا چاہیے اور اولاد پر نکاح کے معاملہ میں جبر نہیں کرنا چاہیے اور اولاد کے ساتھ ایسا کوئی رویہ نہیں رکھنا چاہیے جس کی وجہ سے   اولاد کوئی ایسا قدم اٹھانے پر مجبور ہوجائے جو سب کے لیے رسوائی کا باعث ہو۔

حاصل یہ ہے کہ آپ مناسب طریقہ سے اپنی بات اپنےوالدین  کے سامنے رکھ دیں، اس کے بعد اگر وہ  اس رشتے کو مناسب سمجھیں تو انہیں بھی چاہیے کہ وہ آپ کا نکاح کردیں، لیکن اگر وہ رشتے کو آپ کے لیے مناسب نہیں سمجھتے تو آپ  پھر بڑوں کے  کیے ہوئے فیصلوں پر اعتماد کریں اور اللہ تعالیٰ سے خوب دعا کریں۔ نیز درج ذیل ورد بھی جاری رکھیں ان شاء اللہ معاملہ بعافیت حل ہوجائے گا:

نمازِعشاء کے بعد اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اوردرمیان میں گیارہ سومرتبہ ’’یاَلَطِیْفُ‘‘ پڑھ کراللہ تعالیٰ کے حضور دعاکریں۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل4/251،مکتبہ لدھیانوی) 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311100512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں