میں ایک لڑکی کو پسند کرتا ہوں اور شا دی کرنا چاہتا ہوں چوں کہ بظاہر شادی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی؛ اس لیے مجھے کسی نے تہجد کے وقت سورۃ الفتح پڑھنے اور اللہ کے حضور دعا کا مشورہ دیا ہے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
کسی بھی جائز مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا اور اپنی ضرورت پوری ہونے کی التجا کرنے مقصد بر آری میں سب سے مؤثر ہے، دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں ہے، نیز مذکوہ مقصد کے لیے تہجد کے وقت سورۂ فتح پڑھنا قرآن وحدیث سے تو ثابت نہیں ہے، البتہ یہ چیزیں مجربات کے قبیل سے ہوتی ہیں، اور جائز مجربات پر عمل کرنا بشرط یہ کہ اسے حدیث یا سنت نہ سمجھا جائے، درست ہے۔ لہذا مذکورہ وظیفہ پر عمل کرنے میں مضائقہ نہیں ہے۔
ملحوظ رہے کہ رشتے کے سلسلے میں دین داری کو ترجیح دینی چاہیے، اور ایسی جگہ رشتہ کرنا چاہیے جہاں جانبین کی موافقت اور زندگی بھر کے نباہ کی امید ہو اور رشتہ غیر متوازن نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202067
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن