بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پسند کی شادی کرنا


سوال

پسند کی شادی کرنا چاہتا ہوں جس کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں وہ بھی شادی کے لیے راضی تھی لیکن جب گھر والوں کو بتایا گیا تو میرے گھر والے راضی ہیں لیکن دوسری جانب سے اب وہ لڑکی اپنے گھر بات نہیں کرنا چاہتی مجھے کہتی تھی کہ کوئی جاب ہونی چائیے لیکن اب اس کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں ملتا ۔

جواب

اگر سائل  کسی لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہے اور وہ اس کے نان ونفقہ پر قدرت رکھتا ہےتو سائل کو چاہیے کہ وہ (خاندانی طور طریقوں کے مطابق)لڑکی کے اہل خانہ تک نکاح کا پیغام پہنچادے،اگر لڑکی اور اس کے اہل خانہ سائل سےنکاح کرانے پر راضی ہوں تو کوئی حرج نہیں اور اگر لڑکی اور اس کے اہل خانہ سائل سے نکاح کرانے پر راضی نہیں ہیں تو سائل کا لڑکی اور اس کے اہل خانہ کو تنگ کرنا اور زبردستی نکاح پر مجبور کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(ولا تجبر البالغة البكر على النكاح) لانقطاع الولاية بالبلوغ (فإن استأذنها هو) أي الولي وهو السنة (أو وكيله أو رسوله أو زوجها) وليها وأخبرها رسوله أو الفضولي عدل (فسكتت) عن رده مختارة (أو ضحكت غير مستهزئة أو تبسمت أو بكت بلا صوت) فلو بصوت لم يكن إذنا ولا ردا حتى لو رضيت بعده انعقد سراج وغيره، فما في الوقاية والملتقى فيه نظر (فهو إذن)."

(کتاب النکاح،ج3،ص59،ط؛سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309101272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں