میرا بھائی جو کہ الحمدللہ عالم بھی ہے اور دنیاوی تعلیم بھی زیادہ ہے۔ نیک اور صالح بھی ہے۔ لیکن اس نے ایک لڑکی پسند کی ہے جو کہ خاندان سادات میں سے ہے۔ اس نے نکاح کے لیے گھر والوں کو بولا ہے، لیکن گھر والے اس عمل کو بہت برا سمجھ رہے ہیں، حال آں کہ اس لڑکی سے نہ وہ بات کرتا ہے اور نہ کوئی تعلق ہے، لیکن پھر بھی اس کو پسند کر نے کے عمل کو گناہ کہتے ہیں۔ کیا اس پسند کرنے کو گناہ اور خلاف شریعت کہ سکتے ہیں؟ اگر وہ اپنے لیے اور مستقبل کے لیے اس کو بہتر سمجھتا ہے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟
پسند کی شادی کرنا شریعت میں منع نہیں ہے، بلكه گناہ سے بچنے کے لئے دو محبت کرنے والوں کے لیے بہترین عمل نکاح کو ہی بتایا گیا ہے، لہذا اگر آپ کے بھائی اس لڑکی کو پسند کرتے ہیں اور آپس میں ان کی کوئی بات چیت یا بدنظری نہیں ہے تو یہ گناہ کی بات نہیں، اس لیے اگر وہ اس سے نکاح کرنا چاہتے ہیں تو یہ جائز ہے۔ نیز سید لڑکی کا نکاح غیر سید سے جائز ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلَ النِّكَاحِ»."
(سنن اب ماجه،كتاب النكاح، باب ما جاء في فضل النكاح، رقم الحديث: 1847)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308101430
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن