کیا بھانجا اپنے ماموں کو ابو یا چاچو کو ابو کہہ سکتا ہے جب کہ ماموں نے بھانجے کی پرورش کی ہو؟
پرورش اور تعظیم کی وجہ سے ماموں یا چاچو وغیرہ کو ابو کہہ سکتے ہیں، تاہم اگر ایسا کہنا نسب کے مشتبہ ہونے کا باعث ہو ، تو پھر والد کے علاوہ کسی اور کو ابو کہنا ممنوع ہوگا۔
المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے:
"عن أنس بن مالك، قال: لما ماتت فاطمة بنت أسد بن هاشم أم علي بن أبي طالب، دخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم: فجلس عند رأسها فقال: رحمك الله يا أمي، كنت أمي بعد أمي، وتشبعيني وتعرين، وتكسيني، وتمنعين نفسك طيبا، وتطعميني تريدين بذلك وجه الله والدار الآخرة."
(فاطمة بنت أسد بن هاشم أم علي بن أبي طالب، ج:24، ص:351، ط:مكتبه ابن تيميه)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"سوال: کسی بھی زیادہ عمر کے آدمی کو چچا کہنا یا جو معمر شخص نانہال کے قصبہ یا گاؤں کا رہنے والا ہے اور اس سے کوئی رشتہ بھی نہ ہو، مگر دلداری یا احترام کے ناتے نانا ماموں کہنا حرام ہے یا نہیں؟
الجواب حامداً ومصلیاً: جائز ہے، یہاں احترام مقصود ہوتا ہے، نسبت حقیقی نہیں ہوتی، نہ دوسروں کو اس کا شبہ ہوتا ہے۔"
(باب الاسماء، ج:24، ص:382، ط:ادارۃ الفاروق)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612101513
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن