میرا ایک دوست آسٹریلیا میں رہتا ہے وہاں گاڑی پارکنگ کا سسٹم کچھ یوں ہے کہ 3 گھنٹے پارکنگ فری ہے 3 گھنٹے کی بعد فی گھنٹہ 5 ڈالر ہے جو 5 گھنٹے کی 25 ڈالر بنتی ہے تو ایک دن کی پارکنگ کا بہت زیادہ بل بنتاہے اس لئے میرا دوست کسی دوسری گاڑی کے پیچھے ٹچ چلتا ہے جیسے ہی اس دوسرے گاڑی کیلئے دروازہ کھلتا وہ بھی اس کےساتھ نکل جاتا ہے یوں وہ بل ادا کئے بغیر پارکنگ سے نکل جاتا ہے شرعا یہ عمل کیسا ہے؟
کسی بھی ملک کے رہائشیوں پر اس ملک کے قوانین کی پاسداری شرعاً لازم ہوتی ہے،جو اسلام سےمتصادم نہ ہوں،لہٰذاصورتِ مسئولہ میں سائل کے دوست کاذکرکردہ عمل مذکورہ ملک میں رائج پارکنگ کے اصول و ضوابط کے خلاف ہے،لہٰذاایسا کرنے کی شرعاً اجازت نہ ہوگی۔
بخاری شریف میں ہے:
"عن ابن عمر رضي الله عنهما،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: السمع والطاعة حق ما لم يؤمر بالمعصية، فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة."
ترجمہ: "حاکم کی بات سننا اوراسکی اطاعت کرناواجب ہے جب تک گناہ کا حکم نہ دیا جاۓ،پس جب گناہ کا حکم دیا جاۓ توپھر نہ سننا ہے اور نہ ماننا."
(كتاب الجهاد والسير،باب السمع والطاعة للإمام، ج: 3،ص: 1081، ط: دار ابن كثير)
عمدۃ القاری میں ہے:
"قوله: (السمع) أي: إجابة قول الأمير، إذ طاعة أوامرهم واجبة ما لم يأمر بمعصية وإلا فلا طاعة لمخلوق في معصية الخالق۔۔۔وذكر عياض: أجمع العلماء على وجوب طاعة الإمام في غير معصية وتحريمها في المعصية."
(كتاب الجهاد والسير، باب السمع والطاعة للإمام، ج: 14،ص: 221، ط: دار الفکر )
بدائع الصنائع میں ہے:
"وإذا أمر عليهم يكلفهم طاعة الأمير فيما يأمرهم به، وينهاهم عنه؛ لقول الله تبارك وتعالى {يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم} [النساء: 59] وقال عليه الصلاة والسلام: «اسمعوا وأطيعوا، ولو أمر عليكم عبد حبشي أجدع ما حكم فيكم بكتاب الله - تعالى» ولأنه نائب الإمام، وطاعة الإمام لازمة كذا طاعته؛ لأنها طاعة الإمام، إلا أن يأمرهم بمعصية فلا تجوز طاعتهم إياه فيها؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: "لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق" ولو أمرهم بشيء لا يدرون أينتفعون به أم لا، فينبغي لهم أن يطيعوه فيه إذا لم يعلموا كونه معصية؛ لأن اتباع الإمام في محل الاجتهاد واجب، كاتباع القضاة في مواضع الاجتهاد."
(كتاب السير،فصل في بيان ما يندب إليه الإمام عند بعث الجيش أو السرية إلى الجهاد،ج:7، ص: 99،ط: دار الكتب العلميه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144610101284
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن