بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پڑھے بغیر طلاق کے کاغذات پر دستکظ کیے


سوال

وکیل کے ہرے رنگ کے طلاق کے کاغذات کو پڑھے بغیر  اس پر دستخط کرنے سے طلاق ہوجاتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  دستخط کرنے والے نے طلاق کے کاغذات نہیں پڑھے تھے، نہ ہی اس نے طلا ق نامہ بنوانے کا کہا تھا، نہ ہی کسی نے اسے  بتایا تھا کہ یہ طلاق کے کاغذات ہیں اور نہ ہی  اس بات پر کوئی گواہ ہے کہ دستخط کرنے والے کو علم تھا کہ یہ طلاق کے کاغذات ہیں، تو ایسی صورت میں دستخط کرنے والے کے قول کا اعتبار کرتے ہوئے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اور اگر اسے دستخط کرتے ہوئے علم تھا کہ یہ طلاق کے کاغذات ہیں تو اس صورت میں طلاق واقع ہوجائے  گی  چاہے  اس  نے کاغذات  نہ  پڑھے ہوں۔

الفتاوى الهندية (2 / 440):

"رجل وقف ضيعةً له وكتب صكًّا وأشهد شهودًا عليه بذلك ثم قال الواقف: إني وقفت على أن يكون بيعي فيه جائزًا، ولم أعلم أنّ الكاتب كتب أو لم يكتب في الصكّ هذا الشرط، إن كان الواقف رجلًا فصيحًا يحسن العربية وقرئ عليه الصكّ وكتب وقف صحيح وأقر هو بجميع ما فيه لايقبل قوله، وإن كان الواقف أعجميًّا لايفهم العربية فإن شهد الشهود أنه قرئ عليه بالفارسية وأقر بجميع ما فيه لايقبل قوله أيضًا، وإن لم يشهدوا يقبل قوله، كذا في المضمرات وهذا شيء لايخص بصكّ الوقف بل يعمّ الصكوك بأسرها، كذا في الظهيرية."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144203200716

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں