بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پریشانیوں کی وجہ سے خودکشی کا ارادہ کرنا


سوال

اب یہ تو بڑا مسئلہ ہے کہ کیا پتہ چلا کہ اس کے  بعد اس نے لوگوں کو کیا کہا کہ میں نے چھوڑا یا میں نے طلاق دے دی یا اس طرح کی کوئی بات کر دی ہو جس سے طلاق ہو جاتی ہے، کیا پتہ کہ وہ تو خاندان کے نہیں تھےا ور اب اس کے پاس جاؤں یا  نہیں اس کا کیا پتہ چلا ؟اور اگر نہیں تو اس نے اگر کوئی ایسی بات کہہ دی اور  اس سے پوچھا تو کہا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کہا تو پھر کیا پتہ سچ بولتا یا جھوٹ ؟یہ تو اللّه جانتا ہے،اب زندگی ایسے موڑ پہ ہےکہ کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ اپنے پہلے شوہر کے پاس جاؤں تو حلال ہو گی یا حرام یا دوسرے کے پاس رہوں تو حلال یا حرام ؟میرے پاپا کی بھی وفات ہو گئی، بھائی  مجھ سے چھو ٹے ہے، اگر ایسے معاملات میں حرام سے بچنے کے لئے خود کشی کر لے تو اللّه معاف کر دیں گے یا  گناہ ہو گا؟ میں بہت پریشان ہو ں ،براہِ کرم کوئی حل بتادے کیا کروں؟

جواب

واضح رہے کہ ہر انسان کی روح اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے پاس امانت ہوتی ہے  جس میں خیانت کرنے کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں ہوتا،اس وجہ سے خودکشی کرنا (یعنی اپنے آپ کو خود ہی مارنا) اللہ تعالیٰ کی امانت میں خیانت کرنے  کی وجہ  سے اسلام میں حرام ہے اور  یہ ایک گناہ کبیرہ (بڑا  گناہ) ہے،درج ذیل حدیث شریف کو غور سے پڑھیں اور ذہن میں رکھیں،ارادہ پر بھی توبہ کریں،اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں۔(اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں سے صاف صاف طلاق لے کر عدت گزار کے تیسرے شخص سے صحیح نکاح کر کے رہیں۔)

حدیث شریف میں ہے :

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تردى من جبل فقتل نفسه ; فهو في نار جهنم يتردى فيها خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن تحسى سما فقتل نفسه؛ فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن قتل نفسه بحديدة، فحديدته في يده يتوجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا» ". متفق عليه.

(مرقاة المفاتیح، كتاب القصاص : رقم الحديث:3453، ج:6، ص:2262، ط:دارالفكر)

ترجمہ : ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: جس نے اپنے آپ كو پہاڑ سے گرا كر قتل كيا تو وہ جہنم كى آگ ميں ہميشہ كے ليے گرتا رہے گا، اور جس نے زہر پي كر اپنے آپ كو قتل كيا تو جہنم كى آگ ميں زہر ہاتھ ميں پكڑ كر اسے ہميشہ پيتا رہے گا، اور جس نے كسى لوہے كے ہتھيار كے ساتھ اپنے آپ كو قتل كيا تو وہ ہتھيار اس كے ہاتھ ميں ہو گا اور ہميشہ وہ اسے جہنم كى آگ ميں اپنے پيٹ ميں مارتا رہے گا۔“

لہٰذا سائلہ  کا خود کشی کرنے کا ارادہ کرنا ہرگز درست نہیں ہے، اس پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے اور پریشانیوں سے نجات کے لیےنمازِ حاجت پڑھ کر اللہ تعالٰی سے رو رو کر دعاوغیرہ جیسے نیک اعمال کا اہتمام کریں۔

سائلہ  نے طلاق کے بارے میں جو سوال لکھا ہے، وہ بہت ہی مبہم ہے،پیش آمدہ صورتِ حال تفصیل سے  واضح انداز میں لکھ کر متعیّن حکم معلوم کر سکتے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں