بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پردہ کرنے پر مذاق اڑانا


سوال

السلام علیکم، مفتی صاحب مجھے ایک سوال پوچھنا ہے، کہ اگر کوئی خاتون عبایا پہنے اور لوگ اس کا مذاق اڑائیں تو اس طرح کے لوگوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ احادیث کی رو سے بتائیں۔ جزاک اللہ

جواب

مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کا مذاق اڑانا تو قرآن کریم کی آیات اور احادیث مبارکہ کی رو سے ناجائز اور حرام ہے۔سورہ حجرات میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ  [الحجرات:11]

اسی طرح اپنی ہیئت و صورت ایسی بنانا بھی درست نہیں جو شریعت کے خلاف ہو اور جسے دیکھ کر لوگوں کو مذاق اڑانے کا موقع ملے۔لہذا جو لوگ دوسروں کا مذاق اڑاتے ہیں وہ بھی غلطی پر ہیں اور گناہ کا کام کرتے ہیں۔ اسی طرح جو خواتین فیشن ایبل برقعہ یا عبایا پہن کر دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں اور خود دوسروں کو اپنے اوپر نظریں اٹھانے اور جملے کسنے کا موقع فراہم کرتی ہیں وہ بھی سنگین غلطی پر ہیں۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے خواتین کو شرعی پردہ کرنے کا حکم دیا ہے، اگر کوئی شخص صرف شرعی پردہ کرنے پر کسی خاتون کا مذاق اڑاتا ہے تو وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم کے خلاف بغاوت کا مرتکب ہوتا ہے اور اس کا یہ عمل اس کو کفر کے دہانے تک پہنچا دیتا ہے، نہ تو اس شخص کا ایمان قائم رہتا ہے اور نہ ہی نکاح۔ ایسا شخص جب تک سچی توبہ نہ کرے، اس کا گناہ معاف نہیں ہوتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143408200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں