بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترک گھر میں پردہ


سوال

میں مدرسے میں مدرس ہوں میری تنخواہ 5500 روپے ہے ہم مشترک خاندان میں رہتے ہیں میرے والد صاحب اور ان کے تین بھائی اور ایک چچا زاد بھائی کے خاندان سارے مشترک رہتے ہیں اتنے بڑے خاندان میں شرعی پردہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے اور الگ سے رہنے کی وسعت نہیں ہے میری اہلیہ گھر میں کام بھی کرتی ہے کام کے دوران سامنے نامحرم کزن بھی آتے ہیں ان کو منع بھی نہیں کرسکتا۔ شریعت میں میری اہلیہ کے لیے پردہ کا کیا طریقہ کار ہوگا؟ جواب مرحمت فرماکر ممنون فرمائیں!

جواب

ہر وہ نا محرم عورت  جس سے کسی بھی وقت نکاح کرنا جائز ہو سکتا ہو اس سے شریعت میں پردے کا حکم آیا ہے،چاہے وہ رشتے دار ہو یا اجنبی خاتون۔

تاہم مشترکہ گھر میں رہنے والی رشتہ دار نا محرم خواتین جن سے مکمل پردہ کرنے میں سخت حرج اور مشکل پیش آتی ہو ان کے بارے میں شریعت میں اتنی گنجائش ہے کہ وہ  خواتین اپنے سر پر بڑی چادر اس طور پر لپیٹ لیا کریں کہ  جسم  ڈھک جائےاور جب نامحرم سامنے آجائے تو چادر سے چہرہ ڈھانک لے جب چلے جائے تو چادر ہٹادے،البتہ اس کا اہتمام ضروری ہے کہ نامحرم مردوں کے ساتھ نہ تنہائی ہو اور نہ بلاضرورت گفتگو ہو۔ شرعی پردے  کے لیے علیحدہ گھر لینا لازم نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں