بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پارسل بھیجتے ہوئے اس پر مقدس ناموں کا لکھنا


سوال

1. ہم کو ایک جگہ سامان بھیجنا ہوتا ہے اس علاقے کا نام محمد علی سوسائٹی ہے وہاں پارسل بھیجتے ہیں اور نام پورا لفافے پر لکھنا پڑتا ہے کیوں کہ وہاں سے رقم اسی پتہ پر آتی ہے ۔ محمد علی کو مختصر کرتے ہیں تو پتہ نہ سمجھنے کی صورت میں رقم نہ ملنے کا اندیشہ ہے۔ کیا یہ بے ادبی کے زمرے میں آئے گا ؟ اگر وصول کرنے والے بے خیالی میں لفافہ ضائع کردیں تو ہم کو گناہ ہوگا ؟

2.  اسی طریقے سے بعض اوقات پتہ پر نام لکھنا ہوتا ہے جیسے عبداللہ عبدالرحمن تو اس صورت میں بھی کیا حکم ہے؟

3.  اسلامک کیلینڈرز ہوائی کورئیر سے بھیجا جائے تو ہمیں نہیں معلوم کہ سامان اُٹھانے والا یا ڈلیور کرنے والا اس کے آداب کا خیال کرے گا یا نہیں، تو کیا حکم ہے؟

جواب

1.2. اگر سامان بھیجنے کے لیے نام اور پتے کے خانے میں مقدس نام لکھنا ناگزیر ہو تو بھیجنے والے اور وُصول کرنے والے کو چاہیے کہ ان ناموں کے ادب و احترام کو ملحوظ رکھے، قصداً ان ناموں کی بے حرمتی ہرگز نہ کرے، اب اگر لفافہ وُصول کرنے والا ان ناموں کے ادب کا خیال نہ کرے یا بے خیالی میں ضائع کر دے تو بھیجنے والا گناہ گار نہ ہو گا۔

بہتر ہے کہ ایسے نام انگریزی حروف میں لکھے جائیں، اس لیے کہ اردو حروفِ تہجی کی ایک تعظیم ہے۔

3. اگر اسلامک کیلنڈرز ہوائی کوریئر کے ذریعہ بھیجا جائے تو کوشش کی جائے کہ اس پر کوئی ایسی علامت لگا دی جائے جس سے اس کا مقدس ہونا سمجھا جائے، مذکورہ احتیاطی تدبیر  کے ساتھ اسلامک کیلنڈر ہوائی کوریئر کے ذریعہ بھیجنے کی گنجائش ہو گی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا بأس بكتابة اسم الله تعالى على الدراهم؛ لأن قصد صاحبه العلامة لا التهاون، كذا في جواهر الأخلاطي."

( الباب الخامس في آداب المسجد، و ما كتب فيه شيئ من القرآن، أو كتب فيه اسم الله تعالى، ٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"ورأى بعض الأئمة شبانا يرمون إلى هدف كتب فيه أبو جهل لعنه الله فنهاهم عنه، ثم مر بهم وقد قطعوا الحروف فنهاهم أيضا وقال: إنما نهيتكم في الابتداء لأجل الحروف فإذا يكره مجرد الحروف، لكن الأول أحسن وأوسع. اهـ. قال سيدي عبد الغني: ولعل وجه ذلك أن حروف الهجاء قرآن نزلت على هود - عليه السلام - كما صرح بذلك الإمام القسطلاني في كتابه [الإشارات في علم القراءات] اهـ."

 (1 /،178، 179،کتاب الطهارة، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں