بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیپر کلیئرکروانے کے لئے ٹیچر کو پیسے دینا اورپیپر کسی اور سے دلوانا


سوال

مسئلہ یہ ہے        کہ میں نے انٹر میں داخلہ  لینا ہے تو میں نے ایک ٹیچر سے رابطہ کیا ہے، اصل       میں           مجھے پیپر خود سے نہیں دینے ،مطلب کہ مجھے انٹر کے پیپر کلیئر کروانا ہے تو انہوں نے بولا کہ ہاں          پیپرکلیئر     ہو جائیں گے  لیکن     مجھے 15 ہزار روپے دینے پڑیں گے اور  آپ کے سارے پیپر کلیئر ہو جائیں گے اور دوسری بات یہ ہے کہ  پیپر    دینے           میں     نہیں      جاؤں گا کوئی اور بندہ جائے گا میرے بدلے ،پیپر دینے اور انٹر کلیر کرنا میری مجبوری ہے، مجھے پتہ ہے ،سب غلط ہے، لیکن ابھی مجبوری کے تحت کرنا پڑ رہا ہے تو ایسا کرنا صحیح ہے یا غلط ؟ وجہ یہ ہے کہ جب میر ا رشتہ ہوا تو میرے والد صاحب نے مجھ سے معلوم کرے بغیر ان سے کہہ دیا کہ میرا انٹر کلیئر ہے، جب انہوں نے کوالیفیکیشن پوچھی تو انہوں نے کہا اس کا انٹر ہوا  ہے، کیونکہ میں نے ان کو بتایا ہی نہیں تھا کہ میرا انٹر نہیں ہوا۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل انٹر کے پیپر خود نہ دے  بلکہ کسی اورسے دلوائے ،اور پیپر کلیئر کروانے  کے لئے ٹیچر کو  پیسے دے تویہ   رقم دینا سراسر رشوت ہے  جوکہ ناجائز اور حرام ہے ،اور بدترین گناہ  ہے  اور دوسرے سے دھوکہ دہی کرکے پیپر  دلوانا یہ دھوکہ دہی  اور غلط بیانی  کی وجہ سے شرعاًناجائز و حرام ہے  لہذا  مذکورہ  سارا عمل شرعاً ناجائز و حرام  ہے  اس سے اجتناب ضرور ی  ہے۔

   صحیح ابن حبان میں ہے:

"عن زر، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من غشنا فليس منا، ‌والمكر، ‌والخداع في النار."

(ج،3،ص،422،رقم ،2184،ط،بیروت)

 سنن ابي داؤد ميں  ہے:

" عن عبد الله بن عمرو قال: «‌لعن ‌رسول ‌الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي." 

( باب فی کراہیۃ الرشوۃ،ج،3،ص326،رقم،3580،ط،المطبعۃ الانصاریۃ)

احکام القرآن  للجصاص میں ہے "

" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لعن الله الراشي والمرتشي في الحكم .

قال أبو بكر: اتفق جميع المتأولين لهذه الآية على أن قبول الرشا محرم، واتفقوا على أنه من السحت الذي حرمه الله تعالى."

(ج ،2،ص،540،ط ،دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں