بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پینشن کی رقم پر زکوۃ کا حکم


سوال

میری والدہ کو( 21000) ہزار پینشن ملتی ہے اور اس روپیہ سے ہم لوگوں کی فیس، گھر کے اخراجات سے کبھی بچتا ہے اور کبھی نہیں ،  تو کیا اس رقم پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ پینشن کی رقم ماہانہ خرچ ہوجاتی ہے،اس میں سے کچھ بچتا نہیں یا کچھ بچتا ہے، لیکن وہ رقم نصاب کے برابر نہیں اور مذکورہ خاتون کسی اور قابلِ زکاۃ مال (سونا، چاندی، مالِ تجارت) کے اعتبار سے بھی صاحبِ نصاب نہیں تو   خاتون پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ 

اور اگر مذکورہ خاتون پہلے سے صاحبِ نصاب تو نہیں ہے، لیکن پینشن کی رقم میں سے اخراجات (مثلاً رواں مہینے کے راشن اور یوٹیلیٹی بلز)کے بعد بچت ہوتی ہے، تو اگر یہ رقم نصاب زکوۃ یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت کے برابر ہو یا اس سے زیادہ ہو اور چاند کے اعتبار سے سال پورا ہونے پر بھی مذکورہ نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ مالِ زکاۃ موجود ہو تو سال پورا ہونے کے بعد زکاۃ واجب ہوگی۔

اور اگر مذکورہ خاتون پہلے سے صاحبِ نصاب ہے یعنی زکاۃ دیتی آرہی ہے تو  اس صورت میں زکاۃ کی ادائیگی کے دن  پینشن کی رقم میں سے جتنی رقم (بنیادی اخراجات سے زائد) محفوظ ہوگی اس رقم کو مجموعی مال کے ساتھ ملاکرزکاۃ ادا کی جائے گی۔اور پینشن کی رقم میں سے جس قدر رقم خرچ ہوگئی ہو اس پر زکاۃ نہیں ہے، نیز زکاۃ کی ادائیگی کی تاریخ تک جو واجب الادا قرض یا بل ہو وہ اس میں سے منہا کیا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و لیس في دور السکنی و ثیاب البدن و أثاث المنازل و دوابّ الرکوب و عبید الخدمة و سلاح الاستعمال زکاة؛ لأنها مشغولة بحاجته الأصلیة ولیست بنامیة".

(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:262،کتاب الزکوۃ، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں