بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پنج تن کے بارے میں ایک حدیث کی تحقیق


سوال

کیا مندرجہ ذیل حدیث صحیح ہے؟

حضور شیخ سید عبدالقادر جیلانی اس حدیث کی اسناد کو  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تک پہنچاتے ہیں کہ انہوں نے رسول پاک ﷺ کو فرماتے سنا:  جب حق تعالی نےحضرت ابولبشر کو پیدا کیا اور اس کے جسم میں روح پھونکی، حضرت آدم علیہ السلام نے عرش کے داہنی بازو کی طرف نظر کی تو دیکھا کہ پانچ تن پاک کے جسموں کا نور رکوع اور سجود کررہاہے، آدم نے عرض کیا:  اے پروردگار!  کیا تونے کسی کو مجھ  سے پہلے مٹی سے پیدا کیا ہے؟ اللہ رب العزت نے فرمایا:  نہیں۔  آدم نے عرض کی:  پس یہ کون اشخاص ہیں، جن کو میں اپنی ہیئت اور صورت میں دیکھ  رہاہوں؟ اللہ تعا لی نے فرمایا:  یہ تیری اولاد میں سے پانچ اشخاص ہیں، اور جس چیز سے میں نے تجھے پیدا کیا: یہ اس سے نہیں ہیں، ان کے لیے میں نے اپنے سے پانچ نام مشتق کیے ہیں، اگر یہ نہ ہوتے تو میں جنت و دوزخ ، عرش ، کرسی ، آسمان، زمین ، فرشتے ، انسان اور جن وغیرہ اشیاء کو نہ پیدا کرتا،  پس میں محمود  ہوں اور یہ محمد ہے، اور میں عالی ہو، اور یہ علی ہے، میں فاطر ہوں اور یہ فاطمہ ہے، میں احسان ہوں اور یہ حسن ہے، میں محسن ہوں اور یہ حسین ہے۔ مجھے اپنی عزت کی قسم ہے اگر کوئی ایک خردل کے دانہ کے برابر بھی ان کا بغض لے کر میرے پاس آئے گا تو میں اس شخص کو ضرور دوزخ میں دھکیلوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ (ارحج المطالب ص690)

جواب

ایسی کوئی حدیث ذخیرہ احادیث میں موجود نہیں،  اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے، اور جس کتاب کے حوالے سے اس حدیث کو ذکر کیا گیا ہے اس میں اکثر موضوع (من گھڑت) احادیث پائی جاتی ہیں؛ اس لیے اس کا اعتبار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں