بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی پتی لہجے کو خاص کرنے کاحکم


سوال

میں نے ایک عالم کی ویڈیو دیکھی جس میں وہ پانی پتی قرات میں بیان کر رہے تھے،  بیان میں مزاح کا عنصر موجود تھا،  کومنٹ میں کچھ لوگوں نے بدتمیزی شروع کر دی کہ مولوی صاحب قرآن کا مذاق بنا رہے ہیں،  ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ ان کا تعلق کس جماعت سے ہے،  میں نے جواباً غصے میں پانی پتی قرات صرف اور صرف دیوبند سے خاص کر دی،  کچھ وقت بعد میں نے پانی پتی قرات کرنا چاہی تو مجھ سے قرات نہ ہوئی،  مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا تو توبہ  کی ۔سوال یہ ہے کہ  پانی پتی قرات کو صرف دیوبند سے خاص کر دینا کیسا عمل تھا؟  کیا میں نے گناہ کر دیا ہے ؟جس کی سزا یہ ملی کہ مجھے قرات بھول  گئی۔ میرے  لے  کیا  حکم  ہے ؟

جواب

صورتِ   مسئولہ  میں  قرآنِ  مجید کو خوبصورت  انداز اور خوبصورت آواز میں  پڑھنے کاحکم دیا گیا ہے، قرآنِ  مجید کے جمالیاتی پہلوؤں میں سے لہجے بھی ہیں ،  ان لہجوں کے مختلف نام ہیں، ان میں سے بعض لہجو ں کے نام علاقوں کی طرف منسوب ہیں، اسی طر ح ایک لہجہ پانی پتی بھی ہے ، اور یہ پانی پت علاقے کی طرف منسوب ہے ،اور اس لہجے  میں جو تلاوت کرنا چاہے کر سکتا ہے ،لہذا سائل نے پانی پتی قراءت کو دیوبند کے ساتھ خا ص کردیا تو یہ کہنے سے گناہ  صادر نہیں ہوا۔

البتہ   غصے، تعصب یا   حقارت   کے جذبات سے دینی امور سے متعلق  بات کرنا  درست نہیں تھا۔ نیز جاندار کی ویڈیو دیکھنا شرعًا ناجائز ہے۔

فتح الباری میں ہے :

"والذي يتحصل من الأدلة ‌أن ‌حسن ‌الصوت ‌بالقرآن ‌مطلوب فإن لم يكن حسنا فليحسنه ما استطاع كما قال بن أبي مليكة أحد رواة الحديث وقد أخرج ذلك عنه أبو داود بإسناد صحيح ومن جملة تحسينه أن يراعي فيه قوانين النغم فإن الحسن الصوت يزداد حسنا بذلك وإن خرج عنها أثر ذلك في حسنه وغير الحسن ربما انجبر بمراعاتها ما لم يخرج عن شرط الأداء المعتبر عند أهل القراءات فإن خرج عنها لم يف تحسين الصوت بقبح الأداء ولعل هذا مستند من كره القراءة بالأنغام لأن الغالب على من راعى الأنغام أن لا يراعي الأداء فإن وجد من يراعيهما معا فلا شك في أنه أرجح من غيره لأنه يأتي بالمطلوب من تحسين الصوت ويجتنب الممنوع من حرمة الأداء والله أعلم".

( كتاب فضائل القرآن، باب من لم يتغن بالقرآن، 72/9،   دار المعرفة )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144412100801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں