بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی پر طلاق لکھنے سے طلاق کا حکم


سوال

پانی پر طلاق لکھ دینے سے طلاق واقع ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص پانی پر الفاظِ طلاق لکھتا ہے تو محض لکھنے والے کے اس فعل سے اُس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہو گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(3/ 246):

قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته.  وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لايمكنه فهمه وقراءته ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى.

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144201200922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں