اگر پانی میں چھپکلی گرکر مر جائے، تو اس پانی کا کیا حکم ہے؟اس پانی سے وضو اور غسل کرناکیسا ہے؟
اگر چھپکلی چھوٹی ہو، جیساکہ عام طور گھروں میں رہنے والی چھپکلیاں ہوتی ہیں تو چونکہ ان میں بہتا ہوا خون نہیں ہوتا؛ لہذا ایسی صورت میں چھوٹی چھپکلی ( جس مین بہتاہوا خون نہ ہو) کے پانی میں گرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا، اس پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے، البتہ اگر وہ پانی نقصان دہ ہو تو طبی نقطہ نظر سے استعمال نہ کیا جائے۔
اگر چھپکلی بڑی تھی، جیساکہ کھیتوں اور جنگلوں میں رہنے والی چھپکلیاں ہوتی ہیں، تو چونکہ ان میں بہتا ہوا خون ہوتا ہے؛ اس لیے اس کے مرنے سےپانی ناپاک ہوتاہے، اور اس صورت میں مذکورہ پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز نہیں ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وموت ما ليس له نفس سائلة في الماء لا ينجسه كالبق والذباب والزنابير والعقارب ونحوها."
(کتاب الطهارۃ، الباب الثالث، الفصل الثاني فيما لا يجوز به التوضؤ، ج:1، ص:24، ط: رشیدیة)
’’کفایت المفتی‘‘ میں ہے:
’’(جواب ۲۸۷): چھپکلی میں دم سائل نہیں ہے، اس لیے اس کے پانی میں مرنے یا پھولنے پھٹنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا، اس کی دلیل بھی فقہ کی کتابوں میں صاف طور پر لکھی ہے ۔ ’’و موت مالیس له نفس سائلة لاینجس الماء‘‘، یعنی ایسے جانور کا پانی میں مرجانا جس میں دمِ سائل نہیں پانی کو ناپاک نہیں کرتا، پس اس قاعدے کے ماتحت ’’سام ابرص‘‘ سے کوئی ایسا جانور مراد ہوسکتا ہے جس میں دمِ سائل ہو، مثلاً گرگٹ جس میں دم سائل ہوتا ہے، ’’سام ابرص‘‘ میں گرگٹ، چھپکلی دونوں شامل ہیں، ’’جوہرہ نیرہ شرح قدوری‘‘ میں ’’سام ابرص‘‘ کی تفسیر میں ’’الوزغ الکبیر‘‘ اسی لیے لکھا ہے، یعنی بڑا گرگٹ جس میں دمِ سائل ہوتا ہے‘‘۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100506
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن