بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی کے ٹینک میں بلی کے پیشاب کی صورت میں پانی کا حکم


سوال

اگر پانی کی ٹینکی میں بلی کا پیشاب ہو ،تو پانی کے استعمال کا  کیا حکم ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  بلی  کا پیشاب ناپاک ہے، جس پانی  کی ٹینکی میں پیشاب مل جائے،  اگروہ   دہ در دہ  یعنی 225 مربع فٹ یا اس  سے زیادہ ہو، تو پانی ناپاک نہیں ہوگا اور اگر اس سے کم ہو ،تو تمام پانی ناپاک ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله في بول فأرة في الأصح) وسيذكر في الأنجاس أن عليه الفتوى، وأن خرأها لا يفسد ما لم يظهر أثره؛ وأن بول السنور عفو في غير أواني الماء وعليه الفتوى. اهـ.

أقول: وفي الخانية أن بول الهرة والفأرة وخرأهما نجس في أظهر الروايات يفسد الماء وا. اهـ ولعلهم رجحوا القول بالعفو للضرورة."

(کتاب الصلوۃ،‌‌فصل في البئر،ج:1،ص:220،ط:سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"قوله: (أو بماء دائم فيه نجس إن لم يكن عشرا في عشر) أي: لا يتوضأ بماء ساكن وقعت فيه نجاسة مطلقا سواء تغير أحد أوصافه أو لا ولم يبلغ الماء عشرة أذرع في عشرة .........(قوله: وإلا فهو كالجاري) أي: وإن يكن ‌عشرا ‌في ‌عشر فهو كالجاري، فلا يتنجس إلا إذا تغير أحد أوصافه."

( كتاب الطهارة، أحكام المياہ،ج:1،ص:78،87، ط: دار المعرفة بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں