اگر پانی سے بھری بالٹی میں بچے یا بالغ فرد نے ہاتھ ڈال دیا تو اس پانی سے وضو ،غسل اور نا پاک کپڑے دھو سکتےہیں؟
صورتِ مسئولہ میں پانی کی بالٹی میں نفسِ ہاتھ ڈالنے سے اس کی پاکی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ جو ہاتھ پالٹی میں ڈالا گیا ہو اس پر کوئی ظاہری نجاست ہو تو اس سے وہ پانی ناپاک ہو جائے گا، اور پھر اس پانی سے وضو یا غسل کرنا یا ناپاک کپڑے کو پاک کرنا جائز نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التي طهرت يده في الماء للاغتراف لا يصير مستعملا للضرورة. كذا في التبيين وكذا إذا وقع الكوز في الحب فأدخل يده فيه إلى المرفق لإخراج الكوز لا يصير مستعملا بخلاف ما إذا أدخل يده في الإناء أو رجله للتبرد فإنه يصير مستعملا لعدم الضرورة. هكذا في الخلاصة."
(ج:1، ص:22، ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102871
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن