بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی نہ ہونے کی وجہ سے خلاف قانون پانی کی دوسری لائن لگوانا


سوال

ہمارے گھر واٹر بورڈ کا پانی تقریباً 15 سال سے نہیں آرہا، پھر درمیان میں ایک شخص آیا جس نے کہا کہ میں واٹر بورڈ سے ہوں،  مجھے آپ 4,000 ہزار روپے کی رقم دے دیں تو آپ کو میں پانی کی نئی لائن لگا دیتا ہوں، اس نے نئی لائن لگا دی، اب ہم وہ پانی کافی عرصے سے استعمال کر رہے ہیں، اب یہ بتائیے اس پانی کو استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جو اس نے لائن لگا کر دی تھی اس لائن کا بل نہیں آتا، جب کہ پرانی لائن کا بل مستقل طور پر ماہانہ آتا رہتا ہے۔

جواب

 اگر مذکورہ شخص کو واٹر بورڈ کی طرف سے  لائن لگانے کا اختیار ملا تھا اوراس نے محکمہ کی اجازت سے نیا کنکشن لگایا تھا اور اس کنکشن کی اطلاع محکمہ کو دی تھی  تو  اس پانی کو استعمال کرنا درست ہے، ورنہ واٹر بورڈ کی اجازت حاصل کرکے پانی استعمال کریں اور اس کا جو ”بل“ بنتا ہو وہ ادا کریں۔

فتاوی شامی میں ہے (439/6):

"(وَالْمُحْرَزُ فِي كُوزٍ وَحُبٍّ) بِمُهْمَلَةٍ مَضْمُومَةٍ الْخَانِيَّةُ (لَا يُنْتَفَعُ بِهِ إلَّا بِإِذْنِ صَاحِبِهِ) لِمِلْكِهِ بِإِحْرَازِهِ.

(قَوْلُهُ: وَ الْمُحْرَزُ فِي كُوزٍ أَوْ حُبٍّ) مِثْلُهُ الْمُحْرَزُ فِي الصَّهَارِيجِ الَّتِي تُوضَعُ لِإِحْرَازِ الْمَاءِ فِي الدُّورِ كَمَا حَرَّرَهُ الرَّمْلِيُّ فِي فَتَاوَاهُ وَحَاشِيَتِهِ عَلَى الْبَحْرِ، وَأَفْتَى بِهِ مِرَارًا وَقَالَ: إنَّ الْأَصْلَ قَصْدُ الْإِحْرَازِ وَعَدَمُهُ، وَمِمَّا صَرَّحُوا بِهِ لَوْ وَضَعَ رَجُلٌ طَسْتًا عَلَى سَطْحٍ، فَاجْتَمَعَ فِيهِ مَاءُ الْمَطَرِ فَرَفَعَهُ آخَرُ، إنْ وَضَعَهُ الْأَوَّلُ لِذَلِكَ فَهُوَ لَهُ وَإِلَّا فَلِلرَّافِعِ اهـ وَيَشْهَدُ لَهُ مَا قَدَّمْنَاهُ عَلَى الْقُهُسْتَانِيِّ (قَوْلُهُ: لَايُنْتَفَعُ بِهِ إلَخْ) إذْ لَا حَقَّ فِيهِ لِأَحَدٍ كَمَا قَدَّمْنَاهُ (قَوْلُهُ: لِمِلْكِهِ بِإِحْرَازِهِ) فَلَهُ بَيْعُهُ مُلْتَقًى."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200623

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں