بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پندرہ شعبان کی رات غسل کرنا


سوال

پندرہ شعبان کی رات غسل کے مستحب ہونے کی کوئی مضبوط دلیل ہے؟

جواب

شعبان کے مہینے کی پندرہویں رات میں جسے شبِ براءت کہتے ہیں، اس رات کو  غسل کرنا مستحب ہے۔ (تعلیم الاسلام)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وندب لمجنون أفاق)۔۔۔۔۔۔ (وعند حجامة وفي ‌ليلة ‌براءة)."

(ج:1/ص:169 ط:سعید)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"ويندب الاغتسال في ستة عشر شيئًا ... و ندب في ‌ليلة ‌براءة و هي ليلة النصف من شعبان لإحيائها و عظم شأنها إذ فيها تقسم الأرزاق والآجال."

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، ص: 108 ط: دار الكتب العلمية بيروت)

مجمع الانہرمیں ہے:

"و ندب الغسل أيضًا لدخول مكة ... و في ‌ليلة ‌براءة."

(مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، ج: 1/ص: 25 ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں