بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے جب مدت پندرہ دن سے بڑھ جائے تو نماز کا حکم


سوال

ایک شخص کسی کا م کے سلسلے میں    پنجاب سے کراچی آیا ،پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت تھی،ہوتے ہوتے پندرہ دن پورے ہوگئے،اسی کام کے سلسلے میں  ٹھہرنے کے ایام پندرہ دن سے زیادہ ہوگئے،اور ارادہ یہی تھا کہ جیسے ہی میرا کام ہوگا تو میں واپس چلا جاؤں گا۔

اب ٹھہرنے کی مدت جو پندرہ دن سے بڑھ گئی ہے،اس میں یہ مذکورہ شخص قصر کرے گا یا اتمام کرے گا؟اور قصر کی صورت میں سنت پڑنے پڑی گی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص پنجاب سے کراچی آیا ،اور پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت تھی ،اور کام کےپورا ہونے کے انتظار میں کچھ دن زیادہ ہوگئے اور نیت یہ تھی کہ کام ہوتے ہی واپس جاؤں گا،تو اس صورت میں پندرہ دن سے جتنے دن بھی اوپر ہوں گے ان میں قصر نماز ادا کرے گا۔

اور دوران سفر سنتیں پڑھنے کی تفصیل یہ ہے کہ اگر سفر جاری ہو (مثلاً ریل گاڑی یا بس یا ہوائی جہاز) میں ہوں ،اور سنتیں ادا کرنےکی سہولت  نہ ہوتو فجر کی سنتوں کے علاوہ دیگر سنتیں چاہے مؤکدہ ہو یا غیرمؤکدہ چھوڑی جاسکتی ہیں،البتہ اگر مسافر حالت قیام میں ہو،اور سنتیں بسہولت ادا کی جاسکتی ہوں،تو سنتيں ادا كرنی چاہيے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية."

(كتاب الصلوة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر،ج:1، ص: 139، ط: رشيدية)

البحر الرائق میں ہے:

"وقيد بالفرض؛ لأنه لا قصر في الوتر والسنن واختلفوا في ترك السنن في السفر، فقيل: الأفضل هو الترك ترخيصاً، وقيل: الفعل تقرباً، وقال الهندواني: الفعل حال النزول والترك حال السير، وقيل: يصلي سنة الفجر خاصةً، وقيل: سنة المغرب أيضاً، وفي التجنيس: والمختار أنه إن كان حال أمن وقرار يأتي بها؛ لأنها شرعت مكملات والمسافر إليه محتاج، وإن كان حال خوف لايأتي بها؛ لأنه ترك بعذر ."

(كتاب الصلوة، باب صلوة المسافر، ج: 2، ص: 141، ط: دار الكتاب الاسلامي)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں