بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ لاکھ کا پلاٹ آئندہ سال دس لاکھ کا ہونے کی صورت میں فرضیتِ حج کا حکم


سوال

ایک آدمی نےتجارت کی نیت  سے 5 لاکھ کاپلاٹ لیا،آئندہ  سال اگر یہ  پلاٹ 10 لاکھ کابک رہا ہو، تو کیا اس پرحج کرنافرض  ہوگا؟

جواب

حج  کی فرضیت کا معیار یہ ہے کہ  ضروریاتِ زندگی کے پورا کر لینے، نیز حج سے واپسی تک  اہل وعیال کے واجبی خرچے پورے کرنے کے بعد اس قدر زائد رقم ہو جس سےحج کےضروری اخراجات (وہاں کے قیام اور کھانے وغیرہ) اور  آنے جانے کا خرچ پورا ہوسکتا ہو اور اگر کاروباری شخص ہو تو اس کے پاس اتنی زائد رقم بھی بچ رہی ہو جس سے اس کے لیے حج سے واپسی پر ایسا کاروبار جاری رکھنا ممکن ہو جس سے وہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے ضروری اخراجات پورے کرسکے۔

لہٰذا آئندہ سال اس شخص کے پلاٹ کی جو بھی قیمت ہو اس کے ساتھ اپنا دیگر مال(نقدی، سونا، چاندی وغیرہ) ملاکر  حج کی فرضیت کے مذکورہ ضابطہ کے مطابق خود ہی حساب لگالے کہ کیا سارے خرچے وغیرہ نکال کر اور کاروبار کے لیے  درکار رقم روک کر باقی اتنی رقم بچتی ہے کہ وہ حج پر جاسکتا ہے یا نہیں (کیوں کہ ہر شخص کے احوال دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں) اگر اتنی رقم بچتی ہو تو اس پر حج فرض ہوگا، ورنہ نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 458):

(على مسلم) ... (حر مكلف) ... (صحيح) البدن (بصير) غير محبوس وخائف من سلطان يمنع منه (ذي زاد) يصح به بدنه فالمعتاد اللحم و نحوه إذا قدر على خبز وجبن لايعد قادرًا (و راحلة) ... (فضلًا عما لا بدّ منه) كما مر في الزكاة ... و حرّر في النهر: أنّه يشترط بقاء رأس مال لحرفته إن احتاجت لذلك وإلا لا ... (و) فضلًا عن (نفقة عياله) ممن تلزمه نفقته لتقدم حق العبد (إلى) حين (عوده) و قيل: بعده بيوم و قيل: بشهر (مع أمن الطريق).

(قوله: يشترط بقاء رأس مال لحرفته) كتاجر ودهقان ومزارع كما في الخلاصة، و رأس المال يختلف باختلاف الناس، بحر. قلت: و المراد ما يمكنه الاكتساب به قدر كفايته و كفاية عياله لا أكثر؛ لأنه لا نهاية له."

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 337)

"و أشار بقوله: و ما لا بدّ منه إلى أنه لا بدّ أن يفضل له مال بقدر رأس مال التجارة بعد الحج إن كان تاجرًا و كذا الدهقان و المزارع، أمّا المحترف فلا، كذا في الخلاصة. و رأس المال يختلف باختلاف الناس والمراد بالعيال من تلزمه نفقته."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں