زید کا انتقال ہوا، ورثا میں پانچ بیٹیاں اور تین بھتیجے چھوڑے ہیں، شریعت کے روسے مذکورہ ورثا میں مرحوم کی میراث تقسیم فرمادیں!
صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ ورثاء کی تفصیل اگر واقعہ کے مطابق اور درست ہے یعنی مرحوم کے والدین (اور دادا اور نانی) اس کی زندگی ہی میں وفات پاچکے ہیں اور مرحوم کی کوئی نرینہ اولاد (بیٹا یا پوتا) بھی نہیں ہے، اور مرحوم کی بیوہ کا بھی اس کی زندگی ہی میں انتقال ہوگیا ہے اور مرحوم کے بھائیوں کا بھی اس کی زندگی ہی میں انتقال ہوچکا تھا تو اس صورت میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ ترکہ میں سے اس کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 45 حصوں میں تقسیم کرکے 6 ، 6 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ، اور 5،5 حصے مرحوم کے ہر ایک بھتیجے کو ملیں گے۔
یعنی مثلا 100 روپے میں سے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو 13.33 روپے، اور ہر ایک بھتیجے کو 11.11 روپے ملیں گے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن