پانچ بہنیں اور چار بھائی اور والدہ یعنی امی کی وراثت تقسیم کیسے ہوگی؟ گھر کی ٹوٹل قیمت 4300000 لاکھ ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر والد کا انتقال والدہ ہی کی زندگی میں ہوگیا ہے اور اب والدہ کا انتقال ہونے کے بعد والدہ کا ترکہ تقسیم کرنا ہے تو مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ ترکہ میں اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کو کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 13 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو دو، دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ ملے گا۔
یعنی مثلًا 4300000 روپے میں سے مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو 661538.46 روپے اور ہر ایک بیٹی کو 330769.23 روپے ملیں گے۔
اور اگر سوال کا مقصد یہ ہے کہ والد کا انتقال ہوا ہے اور ان کے ورثاء میں بیوہ اور پانچ بیٹیاں اور چار بیٹے موجود ہیں تو اس صورت میں ترکہ کو 104 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو 13 حصے، مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 14، 14 حصے، اور ہر ایک بیٹی کو 7، 7 حصے ملیں گے۔
یعنی 4300000 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 537500 روپے، مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 578846.15 روپے، اور هر ايك بيٹي 289423.07 روپے مليں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201513
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن