بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ تولے سونے پرزکات کے متعلق حکم


سوال

میری بیوی کے پاس پانچ تولے سونا  ہیں، میں اس کو ہر مہینے جیب خرچ کے لیے ہزار پندرہ سو روپے دیتا ہوں جو وہ مہینے میں خرچ کر دیتی ہے ، کیا اس پیسوں سے اس پر زکوٰۃ فرض ہوجاتی ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر  سائل کی بیوی   کی ملکیت میں صرف اور  صرف پانچ  تولہ سونا ہی ہو، اس کے  علاوہ ضرورت سے  زائد  چاندی یا نقدی یا مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو، تو سونے  کا نصاب مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس پر  زکات واجب نہیں ہوگی۔ جو رقم ضروری خرچے میں صرف ہوجاتی ہے، اسے شمار نہیں کیا جائے گا۔

ہاں اگر کسی وقت ضرورت سے زائد رقم بھی پانچ تولہ سونے کے ساتھ جمع ہوگئی (خواہ معمولی ہی کیوں نہ ہو) اس وقت سائل کی بیوی  صاحبِ نصاب بن جائے گی، اور سال پورا ہونے پر بھی صاحبِ نصاب رہی تو اس پر زکات واجب ہوگی۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وقيمة العرض) للتجارة (تضم إلى الثمنين)؛ لأن الكل للتجارة وضعاً وجعلاً (و) يضم (الذهب إلى الفضة) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة)."

(ج:2، ص: 303، ط: سعید)

نور الایضاح میں ہے:

"شروط وجوبها الإسلام والبلوغ والعقل والحرية وملك نصاب حولي فارغ عن الدين وحاجته الأصلية نام ولو تقديرا، شروط وجوب أدائها حولان الحول القمري على النصاب الأصلي بحيث يوجد في طرفي الحول، ولونقص في وسطه ."

(كتاب الزكاة، شروط وجوبها  (ص: 120)، ط. دار الحكمة، دمشق،  1985م)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں