کراچی میں عوام کی ایک کثیر تعداد پان اور گٹکے کھانے کی عادی ہے، جس سے ان کے دانتوں میں لال مواد لگ جاتا ہے جو کسی بھی مسواک وغیرہ سے نہیں ہٹتا، البتہ کم ہو جاتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسے حضرات جن کے دانتوں پر ایسا مواد لگا ہو ان کا غسل ہوجاتا ہے کہ غسل میں کچھ کمی رہ جاتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر پان یا گٹکے کا یہ داغ یا مواد آسانی سے نہیں ہٹتا ، بلکہ سخت جما ہوا ہوتا ہے تو شرعًا یہ دانتوں کا جز بن جاتا ہے ؛ اس لیے اس پر پانی لگنا دانتوں پر پانی لگنے کے قائم مقام ہوگا اور غسل درست ہوجائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) لايمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى.
و في الرد : (قوله: به يفتى) صرح به في المنية عن الذخيرة في مسألة الحناء والطين والدرن معللا بالضرورة."
(كتاب كتاب الطهارة، مطلب في أبحاث الغسل، ج:1، ص:154، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212201703
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن