بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پان سگریٹ اور تمباکو نوشی کا کاروبار


سوال

پان سگریٹ اور تمباکو نوشی کے کاروبار کا كيا حکم  ہے؟

جواب

واضح رہے عوام الناس کے مفاد  کی خاطر حکومتی سطح پر جن چیزوں کی خرید و فروخت ممنوع ہو، اس سے اجتناب  ضروری ہے؛ کیوں کہ کسی بھی ریاست میں رہنے والا شخص اس ریاست میں رائج قوانین پر عمل درآمد کا (خاموش)  معاہدہ کرتاہے، اور جائز امور میں معاہدہ کرنے کے بعد اسے پورا کرنا دیانۃً ضروری ہوتاہے؛  اس طرح کے جائز امور  سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، اور معاہدے کی خلاف ورزی سے شریعت نے منع کیا ہے۔ نیز قانون شکنی کی صورت میں  مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے،  اور اپنے آپ کو ذلت  کے مواقع سے بچانا ضروری ہے۔

بصورتِ مسئولہ پان ، سگریٹ  اور تمباکو   کا کاروبار فی نفسہ جائز ہے، لہذا  پان ، سگریٹ  اور تمباکو  کی خرید و  فروخت کرنا جائز ہے، لیکن اگر قانونی طور پر  مفادِ عامہ کی خاطر حکومتی سطح پر پان ،سگریٹ اور تمباکو  کی خرید و فروخت  ممنوع ہے تو  اس سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ قانون شکنی کی صورت میں مال اور عزت کا خطرہ رہتاہے ،البتہ پان ، سگریٹ اور تمباکو  کے کاروبار سے جو نفع حاصل ہوگا وہ حلال ہوگا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا ."﴿الإسراء: ٣٤﴾

"ترجمہ:عہد کو پورا کرو؛ کیوں کہ قیامت کے دن عہد کے بارےمیں انسان جواب دہ ہوگا۔"

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ‌آية ‌المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان ."

(کتاب الایمان ، باب بیان خصال المنافق جلد ۱ ص : ۷۸ ط:مطبعة عیسی البابي الحلبي و شرکاہ ، القاهرۃ)

درالمختار  میں ہے:

"والحاصل أن جواز البيع يدور مع حل الانتفاع."

(کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد جلد ۵ ص : ۶۹ ط : دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول.

قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه

(قوله ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."

(کتاب الاشربة جلد ۶ ص : ۴۶۰ ط : دارالفکر)

درالمختار میں ہے:

"(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون."

(کتاب الاشربة جلد ۶ ص : ۴۵۴ ط : دارالفکر)

کفایت المفتی میں ہے:

"(سوال ) میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں، یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟

( جواب ۱۶۳) سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے۔"

(کتاب الحظر و الاباحۃ جلد ۹ ص: ۱۴۸ ط: دارالاشاعت کراچی)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

"سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمہ یا مکروہ تنزیہہ ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے، ورنہ کچھ حرج نہیں اور تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے۔"

(حرمت اور جواز کے مسائل ص:۵۶۳ ط:عالمی مجلس تحفظ اسلام کراچی پاکستان)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"تمباکو کی کاشت بھی جائز ہے اور تجارت بھی جائز ہے، استعمال بھی جائز ہے، الا یہ کہ وہ نشہ آور ہو تب منع کیا جائے گا، مسجد میں جانے کے لیے منہ صاف کر کے اس کی  بدبو کو  زائل کر نے کا اہتمام کیا جائے۔"

(باب شرب الدخان و استعمال النورۃ و غیرھا جلد ۱۸ ص:۳۹۷ ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310100484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں