بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پیمپر پہن کر نماز پڑھنا


سوال

پیمپر میں نماز کا حکم بتائیں!

جواب

اگر پیمپر پر قدرِ درہم (ہتھیلی کی گہرائی کی مقدار) سے زیادہ نجاست لگی ہو تو اس کے ساتھ نماز پڑھنا شرعاً جائز نہیں ہے؛ البتہ گندگی آنے کی شکایت اتنی زیادہ ہو کہ پیمپر استعمال کرنے والا شرعی معذور ہو تو پھر اس حرج کی وجہ سے ناپاک پیمپر کے ساتھ بھی نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔

شرعاً "معذور " ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کو وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب (مثلاً ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) مسلسل پیش آتا رہتا ہو  اور کسی ایک نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت بھی نہ ملا ہو کہ وہ پاک ہو کر با وضو حالت میں وقتی فرض ادا کر سکے، اگر کسی نماز کا مکمل وقت اس طرح گزر گیا تو یہ شرعی معذور بن جائے گا، پھر جب تک کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ گزر جائے یہ شخص معذور سمجھا جائے گا۔   پس مسئولہ صورت میں معذور شرعی کی تعریف کو سامنے رکھتے ہوئے مذکوہ شخص اپنے بارے میں معذور ہونے نہ ہونے کا خود فیصلہ کرسکتاہے۔

شرعی معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کے وقت میں ایک مرتبہ وضو کرلے، نماز کا وقت ختم ہونے تک وہ اس وضو سے جتنی چاہے نماز، تلاوت وغیرہ کرسکتاہے، وقت نکلنے کے ساتھ ہی وضو ختم ہوجائے گا، البتہ اگر وقت کے اندر اس عذر کے علاوہ کوئی اور بات وضو توڑنے والی پیش آجائے تو  وضو ٹوٹ جائے گا،مثلاً پیشاب نکلنے کا عذر تھا اور وضو کرنے کے بعد سوگیا تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ اور جسم اور کپڑوں کی پاکی کے اعتبار سے حکم یہ ہوگا کہ اگر اتنی دیر وقفہ ملتاہو کہ پیمپر تبدیل کرکے استنجا وغیرہ کرکے وہ نماز ادا کرسکے تو طہارت کا اہتمام کرنا ہوگا۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"مَرِيضٌ تَحْتَهُ ثِيَابٌ نَجِسَةٌ إنْ كَانَ بِحَالٍ لَايُبْسَطُ شَيْءٌ إلَّا وَيَتَنَجَّسُ مِنْ سَاعَتِهِ يُصَلِّي عَلَى حَالِهِ وَكَذَا إذَا لَمْ يَتَنَجَّسْ الثَّانِي لَكِنْ يَلْحَقُهُ زِيَادَةُ مَشَقَّةٍ بِالتَّحْوِيلِ، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ".

(الْبَابُ الرَّابِعَ عَشَرَ فِي صَلَاةِ الْمَرِيضِ، ١ /١٣٧)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں