بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پالتو جانور اور پرندوں کو عمدہ کھانا کھلانا اسراف ہے یا نہیں؟


سوال

گھر میں رکھے ہوئے پرندوں مثلًا طوطوں اور مرغیوں کو سافٹ فوڈ کے طور پر اُبلے انڈے اور دیگر سبزیاں مثلاً چقندر گاجر وغیرہ کھلانا تبذیر یا اسراف تو نہیں؟ ایک مشہور عالمِ دین کے بیان میں سنا ہے کہ گھوڑوں کو دودھ پلانا اور سیب کا مربع وغیرہ کھلانا تبذیر ہے، مکمل دینی رہنمائی فرما دیں!

جواب

واضح رہے کہ جن ماتحتوں کا نفقہ آدمی پر واجب ہوتا ہے یا جس کو کھلانا اور پلانا آدمی کے لیے مستحب ہو، اسے عمدہ غذا کھلانا اسراف اور مال ضائع کرنا نہیں کہلاتا، البتہ اگر ضرورت سے زیادہ کھلانے کی وجہ  سے کوئی دینی حق ضائع ہورہا ہو، (مثلاً بیوی بچوں پر خرچ کرنے کے بجائے طوطوں اور مرغیوں کو کھلائے) تو پھر یہ زیادتی ممنوع ہوگی؛ کیوں کہ اللہ نے مال لوگوں کے مصالح کے لیے بنایا ہے اور ان کے حقوق کی ادائیگی کیے بغیر اسے دوسری جگہ خرچ کرنا ان مصالح کو فوت کرنا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی دینی حق ضائع کیے بغیر گھر میں پلنے والے جانور اور پرندوں کو عمدہ کھانا کھلائے تو یہ اسراف نہیں ہے، اسراف تب ہوگا جب ان کی غذا کی مقدار سے زائد ضائع کرے، یا بطورِ فخر یہ کام کرے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4 / 40):

"نفقة البهائم فلايجبر عليها في ظاهر الرواية ولكنه يفتى فيما بينه وبين الله تعالى أن ينفق عليها."

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (12 / 248):

"(وإضاعة المال)، قد مر تفسيره في أول الباب، وقال الطيبي: التقسيم الحاصر فيه الحاوي لجميع الأقسام أن تقول: إن الذي يصرف إليه المال إما أن يكون واجبًا كالنفقة والزكاة ئونحوها، وهذا لا ضياع فيه، وهكذا إن كان مندوبًا إليه، وإما أن يكون حرامًا أو مكروهًا، وهذا قليله وكثيره إضاعة وسرف، وإما أن يكون مباحًا، ولا إشكال إلا في هذا القسم، إذ كثير من الأموال يعده بعض الناس من المباحات."

فتح الباري لابن حجر (10 / 408):

"والأقوى أنه ما أنفق في غير وجهه المأذون فيه شرعًا سواء كانت دينيةً أو دنيويةً فمنع منه؛ لأنّ الله تعالى جعل المال قيامًا لمصالح العباد وفي تبذيرها تفويت تلك المصالح، إما في حق مضيعها وإما في حق غيره ويستثنى من ذلك كثرة إنفاقه في وجوه البر لتحصيل ثواب الآخرة ما لم يفوت حقًّا أخرويًّا أهم منه."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144204200557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں