بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پالتو کتوں اور بلیوں کا علاج


سوال

پالتو کتو ں اور بلیوں کا علاج معالجہ کرنا کیسا ہے، یعنی  اس  سے کمائی  میں کوئی حرج ہے یا نہیں؟

جواب

 احادیث میں ضرورت کے بغیر کتا پالنے کی سخت ممانعت آئی ہے، جہاں کتا ہوتا ہے وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ  بلا ضرورت کتا پالنے والے کے اعمال  میں سے روزانہ ایک قیراط کم کر دیا جاتا ہے؛   لہذا جن صورتوں میں کتا پالنے کی اجازت ہے، ان کے علاوہ صورت میں کتوں کو گھر میں رکھنا    خیر  و برکت اور اجر و ثواب سے محرومی کا باعث اور گناہ ہے، انہیں پالنے سے اجتناب بہت ضروری ہے۔  البتہ  اگر کتے کو  جانوروں  اور  کھیتی کی حفاظت کے لیے   یا  شکار کے لیے  پالا جائے تو اس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔

تاہم کتے کا علاج  معالجہ کرنا جائز ہے  اور  اس سے  ملنے والی آمدن بھی جائز ہے ۔

بلی پالنا بھی  جائز ہے،اسی طرح اس کے علاج معالجہ میں بھی شرعًا کوئی حرج نہیں ، اس سے حاصل شدہ آمدن بھی حلال ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 361):

"وفي الأجناس: لا ينبغي أن يتخذ كلباً إلا أن يخاف من اللصوص أو غيرهم".

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144203201342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں