بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فلسطین میں مظلوموں کی مدد کے لیے زکات دینے کا حکم


سوال

کیا میں اپنی زکوٰۃ فلسطین میں مظلوموں کی مدد کے لیے دے سکتا ہوں؟

جواب

کسی ایسے معتبر ادارے کے ذریعہ زکات کی رقم فلسطین کے مظلومین کے لیے دی جا سکتی ہے جو زکات کی رقم مستحقین تک پہنچائے۔

الفقہ الاسلامی و ادلتہ میں ہے :

"اتفق الفقهاءعلى أنه يجوز التوكيل في أداء الزكاة، بشرط النية من الموكل أو المؤدي، فلو نوى عند الأداء أو الدفع للوكيل........ ثم أداها الوكيل إلى الفقير بلا نية جاز؛ لأن تفرقة الزكاة من حقوق المال، فجاز أن يوكل في أدائه كديون الآدميين. وللوكيل أن يوكل غيره بلا إذن ولو نوى الوكيل."

(‌‌القسم الأول،الباب الرابع،‌‌المبحث السابع،‌‌المطلب الثاني،التوكيل في أداء الزكاة،ج3،ص1975،ط:دار الفكر)

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"ويكره ‌نقل ‌الزكاة من بلد إلى بلد إلا أن ينقلها الإنسان إلى قرابته أو إلى قوم هم ‌أحوج إليها من أهل بلده."

(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص190،ط:رشیدیہ)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے :

"جواب: زکات ادا کرنے والوں نے زکات نکال کر انجمن کو وکیل بنا دیا ہے،اس لیے ان کو تو ثواب ملے گا ،آگے انجمن کی ذمہ داری ہے کہ اس کو صحیح خرچ کرے۔"

(ص176،ج5،ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں