بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ خریدنے کےلیے پیسے اور سونا دیا اب واپس کررہا ہے تو کس حساب سے سونا واپس کرے گا


سوال

میں نے تقریباً 3 سال پہلے ضلع نوشہرہ کے ایک ٹاؤن میں ایک پانچ مرلہ پلاٹ خریدا تھا، پلاٹ کی قیمت اس وقت 6 لاکھ روپے تھی. پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی کے لیے میں نے پراپرٹی ڈیلر کو تین لاکھ روپے نقد دیے تھے اور تین لاکھ روپوں کےعوض تین تولے سونا دیا تھا، اس وقت فی تولہ سونے کی قیمت 1 لاکھ 13 ہزار روپے تھی اور پراپرٹی ڈیلر نے مجھ سے سونا فی تولہ 1 لاکھ 5 ہزار روپے میں لے لیا،تین لاکھ روپے نقد اور تین تولے سونا دینے کے باوجود  تقریباً تین سال گزرنے کے بعد بھی پراپرٹی ڈیلر نے میرے بار بار مطالبہ کرنے پر بھی مجھے پلاٹ کا قبضہ نہیں دیا اور ہر بار کوئی نہ کوئی بہانہ بناتا رہا، پھر میں نے پراپرٹی ڈیلر کو کہا کہ مجھے اب پلاٹ نہیں چاہیےاور مجھے میرے تین لاکھ روپے اور تین تولہ سونا واپس دے دو، لیکن پراپرٹی ڈیلر نے کہا کہ میں نے آپ کا دیا ہوا سونا بیچ دیا ہے اور میں آپ کو صرف 6 لاکھ روپے دوں گا. میں نے مطالبہ کیا کہ آپ نے میرے پیسوں پر تین سال کاروبار کیا ہے اور میرے ساتھ دھوکہ بھی کیا ہے، لہذا مجھے میرے پیسوں پر منافع دے دو یا مجھے تین لاکھ روپے اور تین تولے سونا واپس کرو. کیا شرعی لحاظ سے مجھے پراپرٹی ڈیلر سے میرے پیسے اور سونا واپس لینا چاہیے یا مارکیٹ کے حساب سے مجھے منافع لینا چاہیے.

جواب

صورت مسئولہ  میں چوں  کہ آپ نے پر اپرٹی ڈیلر کو 3لاکھ روپے نقد اور تین تولے سونا دیا تھا ،لہذا صورت مسئولہ میں آپ نے  پراپرٹی ڈیلر کو جس قدر سونا  دیا تھا تو آپ   اسی کے بقدر سونا لے سکتے ہیں،لیکن اگر نقد رقم لینی ہے تو آج کے حساب سے اتنے سونے کی جو موجودہ قیمت ہے وہ آپ کو ملے گی ،باقی منافع وغیرہ آپ نہیں لے سکتے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌فيصح ‌استقراض الدراهم والدنانير وكذا) كل (ما يكال أو يوزن أو يعد متقاربا."

(کتاب البیوع ، فصل فی القرض جلد :5 ،ص:162، ط: دارالفکر)

وفیہ ایضا: 

"مطلب في قولهم ‌الديون ‌تقضى بأمثالها...قد قالوا إن ‌الديون ‌تقضى بأمثالها...الخ."

(کتاب الرهن ، فصل فی مسائل متفرقة ج:6 ،ص: 525، ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144606101224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں