بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ خریدا کہ اگر مناسب لگا تو یہاں گھر بنا لیں گے ، وگرنہ بیچ کر کہیں اور گھرخرید لیں گے، اس پلاٹ پر زکات ہوگی؟


سوال

میں نے اس نیت سے پلاٹ خریدا کہ اگر مناسب لگا تو یہاں گھر بنا لیں گے ، وگرنہ بیچ کر کہیں اور گھرخرید لیں گے، اس پلاٹ پر سال گزرجائے تو زکوة ہوگی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں چوں کہ  پلاٹ خریدتے وقت آپ کا پکا  ارادہ بیچنے  کا نہیں تھا  ؛اس لیے آپ پر اس پلاٹ کی زکات واجب نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

 والأصل: أن ما عدا الحجرين والسوائم إنما يزكى بنية التجارة.

(حاشية ابن عابدين: كتاب الزكاة، باب زكاة المال (2/ 298)،ط. سعيد)

الدر المختار میں ہے:

ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئًا للقنية ناويًا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه.

(الدر المختار: كتاب الزكاة (2/ 274)،ط. دار الفكر، سنة النشر 1386، مكان النشر بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة.

(الفتاوى الهندية:كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها (1/ 172)،ط. رشيديه)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں