بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ خریدتے وقت تجارت کی نیت نہیں تھی تو زکات کا حکم


سوال

میں نے پانچ مرلے کا ایک پلاٹ 43 لاکھ روپے میں خریدا تھا، اس مقصد سے کہ اس پر گھر بناؤں گا یا تقسیم کے وقت بچوں کو دے دوں گا، ابھی یہ ذہن میں آتا ہے اسے بیچ کر بچوں میں رقم تقسیم کردوں یا بچوں کے نام کوئی دکان یا جائیداد خرید کر ان میں تقسیم کردوں، ابھی پلاٹ کی صحیح قیمت معلوم نہیں ہے، لیکن 90 یا 95 لاکھ کا اندازہ ہے، کیا اس پلاٹ پر زکات واجب ہے؟ اگر ہے تو قیمتِ خرید پر ہوگی یا موجودہ قیمت پر؟ زکات ہر سال دینی ہوگی یا بیچنے کے بعد؟

جواب

مذکورہ پلاٹ خریدتے وقت چونکہ آپ کی نیت اسے بیچنے کی نہیں تھی اس وجہ سے اس پلاٹ پر زکات واجب نہیں ہے۔

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (3/ 1866):

" أما العقار الذي يسكنه صاحبه أو يكون مقراً لعمله كمحل للتجارة ومكان ‌للصناعة، فلا زكاة فيه."

(زكاة عروض التجارة، ط: دارالفكر دمشق)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں