میں نے پانچ مرلے کا ایک پلاٹ 43 لاکھ روپے میں خریدا تھا، اس مقصد سے کہ اس پر گھر بناؤں گا یا تقسیم کے وقت بچوں کو دے دوں گا، ابھی یہ ذہن میں آتا ہے اسے بیچ کر بچوں میں رقم تقسیم کردوں یا بچوں کے نام کوئی دکان یا جائیداد خرید کر ان میں تقسیم کردوں، ابھی پلاٹ کی صحیح قیمت معلوم نہیں ہے، لیکن 90 یا 95 لاکھ کا اندازہ ہے، کیا اس پلاٹ پر زکات واجب ہے؟ اگر ہے تو قیمتِ خرید پر ہوگی یا موجودہ قیمت پر؟ زکات ہر سال دینی ہوگی یا بیچنے کے بعد؟
مذکورہ پلاٹ خریدتے وقت چونکہ آپ کی نیت اسے بیچنے کی نہیں تھی اس وجہ سے اس پلاٹ پر زکات واجب نہیں ہے۔
الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (3/ 1866):
" أما العقار الذي يسكنه صاحبه أو يكون مقراً لعمله كمحل للتجارة ومكان للصناعة، فلا زكاة فيه."
(زكاة عروض التجارة، ط: دارالفكر دمشق)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308101287
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن