بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلنگ پر بیٹھ کر تلاوت کرنے کا حکم


سوال

کیا ہم اپنے پلنگ پر بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کرسکتے ہیں ؟

 

جواب

اگر پلنگ پاک ہو یا اس پر کوئی موٹی پاک چادر بچھی ہوئی ہو تو ایسے پلنگ پر بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ تلاوت کرتے وقت پیروں کو سمیٹ کر رکھنا تلاوت کے آداب میں سے ہے، اس لئے پلنگ پر بیٹھ کر تلاوت کرتے وقت پیروں کو پھیلا کر نہیں بیٹھنا چاہیئے۔ 

قرآن کریم میں ہے:

{الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} (191)

’’{الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ} ذكر تعالى ثلاث هيئات لايخلو ابن آدم منها في غالب أمره، فكأنها تحصر زمانه. ومن هذا المعنى قول عائشة رضي الله عنها : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الله على كل أحيانه. أخرجه مسلم .‘‘ (الجامع لأحکام القرآن، للقرطبي)

الفتاوى الهندية (5/ 316)

’’ رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان. ۔۔۔۔۔۔ لا بأس بقراءة القرآن إذا وضع جنبه على الأرض ولكن ينبغي أن يضم رجليه عند القراءة، كذا في المحيط. لا بأس بالقراءة مضطجعا إذا أخرج رأسه من اللحاف؛ لأنه يكون كاللبس وإلا فلا، كذا في القنية.‘‘ (کتاب الکراهیة، الباب الرابع في الصلاة والتسبیح ورفع الصوت عند قراءة القرآن، ج: 5، ص: 316، ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144208201113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں