زید نے بکر سے 100 ڈالرز قرض مانگا، بکر نے کہا میرے پاس ڈالرز نہیں ہیں، میں تمہیں اس کے مساوی پاکستانی روپے دے دیتا ہوں، زید نے کہا ٹھیک ہے، میں تمہیں واپس 100 ڈالرز یا اس کے مساوی پاکستانی روپے دے دوں گا۔ کیا یہ ٹرانزیکشن ٹھیک ہے؟
واضح رہے کہ مقروض قرض خواہ کو اسی جنس میں قرض ادا کرنے کا پابند ہوتا ہےجس جنس میں اس نے قرض لیا ہو،لہٰذا اگر روپیہ میں قرض لیاہو تو روپیہ ادا کرنے کا پابندہوگا اور اگر ڈالر میں قرض لیا ہو تومقروض ڈالر میں قرض ادا کرنے پابند ہوگا۔
صورتِ مسئولہ میں بکر نے چوں کہ پاکستانی روپیہ قرض دیا ہے، ڈالر خرید کر نہیں دیا، لہٰذا قرض کی ادائیگی اتنے ہی پاکستانی روپے کی صورت میں لازم ہے، البتہ اگر رضامندی سے اتنے ہی پاکستانی روپوں کے برابر ڈالر سے قرض ادا کرنا چاہے تو ادا کر سکتے ہیں۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
1۔"وفي كافي الحاكم لو قال: أقرضني دانق حنطة فأقرضه ربع حنطة، فعليه أن يرد مثله."
(باب المرابحة والتّولية، فصل في القرض،ج:5، ص:162، ط:دار الفكر، بيروت.)
2۔"فإن الديون تقضى بأمثالها فيثبت للمديون بذمة الدائن مثل ما للدائن بذمته فيلتقيان قصاصًا."
(كتاب الشركة، مطلب في قبول قوله دفعت المال بعد موت الشريك أو الموكل،ج:4،ص:320،ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408101086
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن