بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاکستانی کرنسی کے بدلہ دوسری کرنسی خرید کر رکھنے کا حکم


سوال

اگر ہم پاکستانی روپیہ کو دوسری کرنسی سے تبدیل کرکے رکھ لیں تو ایسا کرنا صحیح ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ کرنسی کی تجارت شرعا بیع صرف ہے ، بیع صرف کا حکم یہ ہے کہ اگر الگ الگ قسم کی کرنسی کا تبادلہ ہو تو ہاتھ در ہاتھ تبادلہ ہونا  ضروری ہے اور ادھار جائز نہیں ہے،  مثلا اگر ایک ریال  کے بدلہ ۵۰ روپے کا تبادلہ ہاتھ در ہاتھ یعنی نقد معاملہ کرنا جائز ہے، ادھار جائز نہیں  ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں پاکستانی کرنسی کے بدلہ دوسرے ملک کی کرنسی خریدکررکھنا جائز ہے، بشرطیکہ معاملہ ہاتھ در ہاتھ کیا جائے اور خرید و فروخت کی باقی شرائط کی رعایت رکھی جائے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما شرائطه) فمنها قبض البدلين قبل الافتراق كذا في البدائع سواء كانا يتعينان كالمصوغ أو لا يتعينان كالمضروب أو يتعين أحدهما ولا يتعين الآخر كذا في الهداية وفي فوائد القدوري المراد بالقبض ههنا القبض بالبراجم لا بالتخلية يريد باليد كذا في فتح القدير."

(کتاب الصرف، فصل اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۱۷،دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويجوز بيع الذهب بالفضة مجازفة ومفاضلة كذا في محيط السرخسي."

(کتاب الصرف، فصل اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۱۹،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101532

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں