پاکستان نیوی میں میڈیکل ٹیسٹ کے دوران وہ لوگ شرم گاہ دیکھتے ہیں کیا اِس کا گناہ ہوگا، جب کہ اگر نہ دکھائے تو میڈیکل ٹیسٹ ہونا ناممکن ہے مکمل طور پر؟
واضح رہے کہ کسی سخت شرعی عذر (بیماری علاج وغیرہ )کے بغیر بیوی کے علاوہ کسی اور کے سامنے ستر کھولنا جائز نہیں، لہذا کسی نوکری کے حصول کے لیے بھی برہنہ میڈیکل چیک اپ کی شرعًا اجازت نہیں ، اس سے اجتناب ضروری ہے۔
مشكاة المصابيح میں ہے:
"و عن أبي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل ولا المرأة إلى عورة المرأة"
(کتاب النکاح،باب النظر إلى المخطوبة وبيان العورات،ج:2 ،ص:931ط:المکتب الاسلامی،بیروت)
ترجمہ:
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ستر کی طرف نہ دیکھے، کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ستر کی طرف نہ دیکھے ۔
الفتاوى الهندية میں ہے:
"ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع،، كذا في السراجية. ... امرأة أصابتها قرحة في موضع لايحل للرجل أن ينظر إليه لايحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لايحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان".
(كتاب الكراهية،الباب التاسع في اللبس ما يكره من ذلك، وما لا يكره،ج:5،ص330،ط:دار الفكر بيروت)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412101486
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن