عمرہ کی نیت کےبعد کسی وجہ سے عمرہ پر نہیں جا سکا اور دم واجب ہو گیا پاکستان میں رہتے ہوئے حرم میں دم کیسے اداکریں؟ کیا مکہ میں کوئی دفتر ہے جس کےاکاونٹ میں رقم جمع کرائی جا سکے؟
صورت مسئولہ میں اگر احرام باندھ کر عمرہ کی نیت کر لی تھی اس کے بعد کسی وجہ سے نہیں جا سکا تو ایسا شخص اس وقت تک احرام نہیں اتار سکتا جب تک اس کی طرف سےحرم کی حدود میں دم یعنی: ایک بکری یا دنبہ ذبح نہ کیا جائے، اور آئندہ اس عمرہ کی قضاء بھی لازم ہو گی۔
نیز دم کی ادائیگی کے لیے بذاتِ خود حدودِ حرم میں ہونا ضروری نہیں اور نہ ہی وہاں ایسا کوئی دفتر ہے، بلکہ مکہ مکرمہ میں اگر کوئی جاننے والا ہو، یا آپ کے شہر سے کوئی عمرہ کے لیے جا رہا ہو تو اسے اپنا وکیل بنادیں کہ وہ آپ کی جانب سے حدودِ حرم میں دم ادا کردے۔
ار شاد الساری شرح صحیح البخاری میں ہے:
"إذا أحضر المحرم بحجة أو عمرة وأراد التحلل يجب عليه أن يبعث به الهدي ويأمر أحدا بذلك فيذبح في الحرم... ثم إنه لا يحل ببعث الهدي (بمجرده) ولا بوصوله إلى الحرم حتى يذبح في الحرم"
(باب الاحصار، ص: ۵۸۷ و۵۸۸، ط: المکتبۃ الامدادیۃ مکۃ المکرمۃ)
وفیہ ایضا:
"إذا حل المحرم بالذبح فإن كان إحرامه للحج فعليه قضاء عمرة وحجةٍ .... وإن كان معتمرًا فعليه عمرة غير "
(باب الاحصار، ص:۶۰۱ و۶۰۲، ط: المکتبۃ الامدادیۃ مکۃ المکرمۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100424
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن