اگر کوئی شخص پاکستان میں رہتے ہوے پہلا روزہ سعودیہ کے ساتھ رکھے تو اس کو عید کس ملک کے ساتھ منانی چاہیے اور سعودیہ کے ساتھ پہلا روزہ رکھنے میں کوئی حرج تو نہیں؟ اگر سعودیہ میں عید کا اعلان ہو جائے تو شخص کیا کرے، اس دن تو پاکستان کا آخری روزہ ہوگا، اب وہ کیا کرے؟
بلادِ قریبہ میں اختلافِ مطالع معتبر ہونے یا نہ ہونے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔(۱) البتہ بلادِ بعیدہ میں اختلافِ مطالع معتبر ہونے پر ابن رشد نے اجماع نقل کیا ہے۔ ( ۲) اب بلادِ بعیدہ کی تعیین میں اقوال مختلف ہیں، علامہ شامی نے لکھا ہے کہ :بعض فقہاء فرماتےہیں: ایک مہینہ کی مسافت پر مطلع بدل جاتا ہے، اور فقہاء کی تصریحات کے مطابق تین دن کا سفر ۴۸ میل بنتا ہے تو اس کے حساب سے چارسو اسی میل کی مسافت پر مطلع تبدیل ہوگا۔ دوسرا قول یہ لکھا ہے کہ: چوبیس فرسخ پر مطلع بدل جائے گا۔ (۳) اور معارف السنن میں حضرت بنوری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ہر پانچ سو میل کی مسافت پر مطلع بدل جاتا ہے۔ (۴)
نیز کسی علاقے میں کوئی قاضی یا حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی پورے ضلع یا صوبے یا پورے ملک کے لیے ہو اور وہ شرعی شہادت موصول ہونے پر چاند نظر آنے کا اعلان کردے تو اس کے فیصلے پر اپنی حدود اور ولایت میں ان لوگوں پرجن تک فیصلہ اور اعلان یقینی اور معتبر ذریعے سے پہنچ جائے عمل کرنا واجب ہوگا، چوں کہ مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی قاضی شرعی کی حیثیت رکھتی ہے، لہذا شہادت موصول ہونے پر اگر وہ اعلان کردے تو ملک میں جن لوگوں تک یہ اعلان معتبر ذرائع سے پہنچ جائے ، ان پر روزہ رکھنا یا عید کرنا لازم ہوگا۔
لہذا پاکستان میں رہنے والے شخص کا پاکستان میں ہوتے ہوئے سعودی عرب کی رؤیت کا اعتبار کرتے ہوئے روزے رکھنا شرعاً درست نہیں، اس لیےمذکورہ شخص کا پہلا روزہ جو اس نے سعودیہ کے ساتھ رکھا ہے وہ رمضان کا روزہ شمار نہیں ہوگا، اس کو رمضان اور عید پاکستان کی مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات:
1: _شامی، ج: ۲، ص: ۳۹۳
2:_ بدائع، ج: ۲، ص: ۸۳، بحر، ج: ۲، ص: ۲۶۷ تا ۲۷۰، معارف السنن ، ج: ۵، ص: ۳۳۷
3:_شامی ، کتاب الصوم، ج: ۲، ص: ۳۹۳
4:_ج: ۵، ص: ۴۴۰
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200886
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن