بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پاکستان میں رائج اسلامی بینکاری کا حکم


سوال

اسلامی بینکاری جو پاکستان میں کی جارہی ہے وہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

 

جواب

موجودہ زمانے میں جتنے بھی مروجہ اسلامی بینک ’’اسلامک بینکنگ‘‘ کے عنوان سے کام کر رہے ہیں ہماری تحقیق کے مطابق وہ  مکمل طور پر شرعی اصولوں پر کام نہیں کررہے ہیں، بلکہ مروجہ اسلامی بینکاری کے نظام میں بھی قرآن و حدیث کی رو سے متعدد شرعی احکام کی خلاف ورزی لازم آتی ہے،چنانچہ مروجہ اسلامی بینکاری متعدد ناجائز امور پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،  اس لیے روایتی بینکوں کی طرح مروجہ اسلامی بینکوں کے ساتھ  بھی مالی لین دین جائزنہیں  ہے۔

  تفصیل کے لیے درج ذیل دوکتابوں کامطالعہ مفید ہوگا:

1: "مروجہ اسلامی بینکاری" شائع کردہ مکتبہ بینات، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی

2: "غیرسودی بینکاری"، ایک منصفانہ علمی جائزہ از مفتی احمدممتاز صاحب ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں