بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پاکی سے متعلق وسوسے کا حکم اور وسوسے کا علاج


سوال

جب مجھے پتہ چلا کہ پانی قلتین سے کم ہو تو نا پاک ہو جا تا ہے تو غسل ، وضو اور کپڑے دھونا مشکل ہو گیا! ہاتھ ناپاک ہو جاتے تو بالٹی سے پانی لینے کے لئے مگے کو ہاتھ لگاتا تو چونکہ نجاست غیر مرئی تھی اس لئے اس مگ کو نا پاک سمجھتا۔ پھر اس مگے کے دھونے سے جو چھینٹیں ادھر ادھر پڑتیں وہ بھی آس پاس کی چیزیں ناپاک سمجھتا۔ مگے کو دھوؤں تو ہاتھ پہ چھینٹیں پھر مگے کو دھوؤں۔ ایک ٹانگ پر احتیاط سے پانی ڈالوں تو دوسری پر چھینٹیں پڑتیں۔ الغرض دھو دھو کے ٹینکیاں خالی ہو جاتی ہیں! میں کیا کروں۔ پھر ایک حدیث پڑھی جس کے مطابق پانی تب تک ناپاک نہیں ہوتا جب تک رنگ بو ذائقہ  تبدیل نہ ہو۔اس حدیث پر عمل کرنا چاہیے۔ صحیح حدیث کے علاوہ کسی حدیث پر عمل نہ کروں۔ پھر میں پاک کیسے ہوؤں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہئے کہ وہ طہارت ( پاکی ) کے حوالے سے وسوسے کا شکار نہ ہو ، ایسے وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں،تا کہ انسان تسلی سے پاکی حاصل نہ کر سکے، اس لئے ان کی طرف توجہ کیے بغیر سائل معمول کے مطابق وضو کرتے وقت ہر ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھو کر اطمینان کر لیا کرے کہ وضو مکمل ہو چکا ہے ، اسی طرح غسل کرتے وقت پہلے ہاتھ دھوئے،پھر اگر بدن پر کسی جگہ ناپاکی لگی ہو تو اسے دھو لے اس کے بعد وضو کرے اور اس کے بعد پورے بدن پر پانی بہانے کے بعد اطمینان کر لیا کرے کہ پاکی حاصل ہو گئی ہے،اسی طرح کپڑوں پر اگر کسی جگہ ناپاکی لگ جائے تو اس جگہ کو صابن وغیرہ سے دھو کر زائل کرنے کے بعد پانی سے صاف کرنے اور نچوڑ نے کے بعد اطمینان کر لیا کرے کہ کپڑے پاک ہو گئے ہیں، اور اگر کپڑوں پر ناپاکی نہ لگی ہو محض پسینہ ، میل ، کچیل صاف کرنے کے لئے دھوئے جا رہے ہوں تو ایسی صورت میں صابن وغیرہ سے دھو کر نچوڑ کر خشک کرنے کے لئے سکھانے کے لئے لٹکا دے۔

باقی سائل کو چاہئے کہ وہ مندرجہ ذیل دعاؤں کا اہتمام رکھے ان شاء اللہ وسوسوں سے حفاظت اور نجات نصیب ہو گی۔

1... "أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ

2... اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ  هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ  وَأَعُوْذُبِکَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.

3...  اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَکَ وَ ذِکْرَکَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں