بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاک قطر فیملی تکافل ، جواز یا عدم جواز، کس رائے پر عمل کیا جائے


سوال

جامعہ کی ویب سائٹ پر پاک قطر فیملی تکافل کے بارے میں اآپکا فتوی پڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کمپنی کیساتھ معاملہ کرنا درست نہیں۔حضرت مفتی صاحب ۔ہم عام مسلمان پریشان ہیں کہ اآپ اسکو درست نہیں کہتے جبکہ بہت سارے دیگرملک کے معتبر دینی ادارے اسکو جائز قرار دیتے ہیں جیسے دارالعلوم کراچی، جامعہ بنوریہ عالمیہ ، جامعہ امدادیہ فیصل آباد وغیرہ۔ ایسی صورت حال میں ہمیں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کس کو صحیح سمجھیں اور کسے غلط کیونکہ یہ سارے مدارس اہل حق کے نمائندہ اور معتبر ادارے ہیں ۔ اور ویسے بھی اس کمپنی کی سرپرستی شیخ الا سلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کر رہے جنکے علم اور تقوی سے کسی اہل حق سے وابستہ شخصیت کو انکار نہیں۔ایسی صورت حال میں ہم عام مسلمان کیا کریں مہربانی فرما کر رہنمائی کریں۔

جواب

جب کسی مسئلہ میں محققین علماء کی حلال حرام ، جائز ناجائز کے حوالے سے دو رائے ہوں تو عام مسلمانوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ حرام اور ناجائز والی رائے پر عمل کریں۔ اس میں ان کے لیے احتیار ہے۔ جن اہل علم نے مذکورہ تکافل اسکیم کی حمایت کی ہے وہ اسے جائز ہی کہتے ہیں ، لازم یا ضروری نہیں کہتے اس لیے عام مسلمانوں کے لیے عدم جواز کی رائے پر عمل کرنے میں کوئی روکاوٹ نہیں ہے۔ اور اسی میں احتیاط ہے۔


فتوی نمبر : 143101200231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں