بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاک اور ناپاک کپڑے اکٹھے دھونا


سوال

اکثر میں نے خواتین کو پاک اور ناپاک کپڑے واشنگ مشین میں اکٹھے دھوتے دیکھا ہے، پھر جب باہر صاف پانی سے دھونے کے یے  اس ناپاک کپڑے کو دونوں ہاتھوں سے جب نکالتے ہیں تو دونوں ہاتھ اس ناپاک کپڑے پر لگنے سے ناپاک ہوگئے، پھر یہ ہاتھ جس برتن، لوٹا یا مگ سے دھونے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے وہ ناپاکی بھی ہاتھوں سے اس لوٹے یا برتن پر لگ جاتی ہے تو وہ بھی ناپاک ہوگئے۔ کیا اس پورے عمل سے کپڑے پاک ہو جائیں گے یا ناپاک ہی ہوں گے؟ (فرض کریں اگر ناپاک ہی ہیں تو پھر تو گھر میں موجود ہر چیز تقریباً ناپاک شمار ہوگی تو پھر اس  صورت میں پاک کرنے کا کیا طریقہ ہوگا)؟

جواب

مشین میں پاک اور ناپاک کپڑوں کے دھونے کے بعد ہاتھوں کے ذریعہ انہیں نکالنے سے  وہ تر ہاتھ کسی چیز کے ساتھ مثلاً  مگ ،یا لوٹا وغیرہ کے  ساتھ  لگ جائیں تو اس سے یہ دیگر چیزیں ناپاک نہیں ہوتیں، جب تک کہ ہاتھ پر ظاہری  نجاست یا اس کا واضح اثر  نہ ہو  اور وہ نجاست ہاتھ  سے گھر  کی کسی اور چیز پر نہ لگے اس وقت تک اس چیز کے ناپاک ہونے کا حکم نہیں۔ اس لیے اس سلسلہ میں وہم میں پڑھنے سے اجتناب کریں۔ البتہ ناپاک تر کپڑوں کو مشین سے نکالنے کی وجہ سے ہاتھ پر ناپاکی لگی ہوئی ہو تو گھر  کی دیگر چیزوں کو چھونے سے پہلے پاک پانی  سے ہاتھ دھولیے جائیں۔

باقی واشنگ مشین میں پاک و ناپاک دونوں طرح کے کپڑوں کو دھونے سے متعلق تفصیل آپ درج ذیل فتوی میں ملاحظہ فرماسکتے ہیں:

آٹومیٹک مشین میں پاک اور ناپاک کپڑوں کو اکٹھا دھونا

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 347):

"والحاصل أنه على ما صححه الحلواني: العبرة للطاهر المكتسب إن كان بحيث لو انعصر قطر تنجس وإلا لا، سواء كان النجس المبتل يقطر بالعصر أو لا. وعلى ما في البرهان العبرة للنجس المبتل إن كان بحيث لو عصر قطر تنجس الطاهر سواء كان الطاهر بهذه الحالة أو لا، وإن كان بحيث لم يقطر لم يتنجس الطاهر، وهذا هو المفهوم من كلام الزيلعي في مسائل شتى آخر الكتاب".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (8 / 546):

" قال رحمه الله: ( لف ثوب نجس رطب في ثوب طاهر يابس فظهر رطوبته على الثوب ولكن لا يسيل إذا عصر لا يتنجس ) وذكر المرغيناني أنه إن كان اليابس هو الطاهر يتنجس لأنه يأخذ قليلا من النجس الرطب وإن كان اليابس هو النجس والطاهر هو الرطب لا يتنجس لأن اليابس هو النجس يأخذ من الطاهر ولا يأخذ الرطب من اليابس شيئا ويحمل على أن مراده فيما إذا كان الرطب ينفصل منه شيء وفي لفظه إشارة إليه حيث نصف ( ( ( نص ) ) ) على أخذ البلة ( ( ( الليلة ) ) ) وعلى هذا إذا نشر الثوب المبلول على محل نجس هو يابس لا يتنجس الثوب لما ذكرنا من المعنى".

فقط واللہ ا علم 


فتوی نمبر : 144203201445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں