بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پاک ای اسٹور کمپنی میں کام کا حکم


سوال

 میں پاک ای سٹور کمپنی میں ورک کر رہی ہوں ،اس میں پہلی بار شاپنگ کر نی ہوتی ہے، اس کے ممبر کو لانا ہوتا ہے، کمپنی کی پروڈکٹس میں شیمپو اور فیس واش ہیں، ممبر بنانے پر ہمیں ڈائریکٹ  کمیشن ملتا ہے، کیا یہ  حلال ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں بلا  محنت  کی کمائی   کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور  اپنی محنت   کی کمائی   حاصل کرنے کی ترغیب ہے  اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے،لہذا  جس  معاملہ میں خود اپنی محنت اور عمل شامل ہو اس کا کمیشن لینا تو جائز ہے، لیکن اس طرح    کسی   سائٹ کی پبلسٹی کرناکہ  جس میں چین در چین کمیشن ملتا رہے جب کہ  اس نے  بعد والوں  کی خریداری میں  کوئی عمل نہیں کیا ، اور اس میں بالائی (اوپر والے) ممبر کی کوئی خاص محنت شامل نہیں ہوتی ،  بلکہ ماتحت ممبران کی محنت کا ثمرہ ہوتا ہے اور یہ دوسرے کی محنت سے فائدہ اٹھانا جو کہ استحصال کی ایک شکل ہے، اور یہ جائز نہیں ہےاور اسی طرح کسی کمپنی کا صرف کمیشن ہی کاکام کرنا کہ ایک شخص دوسرے کو اس کمپنی میں رقم شامل کرنے پرتیار کرلے اور جب وہ شخص رقم شامل کردے تو اس رقم سے پہلے شخص اور اسی طرح دیگر کو اس میں سے کمیشن دے دیاجائے اور ہر رقم شامل ہونے کے بعد اس کو پہلے والوں میں تقسیم کردیاجائے تواس طرح کام کرنا شرعاً درست نہیں ہوگا۔

اسی طرح اس کمپنی میں دوسری خرابی یہ ہے کہ اس میں ایک ہی عقد میں بیک وقت دو عقد کو جمع کیا جارہا ہے اور ایک عقد میں دو عقد کرنا صفقتین فی صفقۃ واحدۃ کی رو سے شرعاً ناجائز ہے کہ اس  کمپنی میں کام کرنا اور اس پر اجرت لینا اجارہ ہے اور اس میں شامل ہونے کے لیے شاپنگ کرنا بیع کے حکم میں ہے اور اس میں  خرید وفروخت بنیادی  مقصود نہیں ہوتا بلکہ صرف کمیشن لینا مقصد ہوتا ہے   ۔

لہذا صورت ِ مسئولہ میں پاک ای اسٹور کمپنی میں کام کرنا شرعاً جائز نہیں ۔

حدیث میں ہے :

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أيُّ الكسب أطيب؟قال: "عمل الرجل بيده، وكلّ بيعٍ مبرورٍ".

(شعب الایمان،باب التوکل باللہ عزوجل ،ج:2،ص:434،مکتبۃ الرشد)

الکاشف عن حقائق السنن میں ہے :

"قوله: (مبرور) أي مقبول في الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به".

(کتاب البیوع،باب الکسب وطلب الحلال،ج:7،ص:2112،مکتبۃ نزار)

حدیث میں ہے :

"عن ابن مسعود أنه قال: لا تحل ‌صفقتان في صفقة، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن آكل الربا، وموكله، وشاهديه، وكاتبه."

(صحیح ابن حبان ،کتاب البیوع،ج:،ص:529،دار ابن حزم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں